کابینہ کا الوداعی اجلاس، اصغرخان کیس پر فیصلہ آئندہ حکومت کیلئے چھوڑ دیا گیا


اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا آخری اجلاس ہوا جس کے دوران کابینہ نے اصغر خان کیس پر فیصلہ اگلی حکومت کے لیے چھوڑ دیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے اصغر خان کیس پر فیصلے کے لیے وفاقی کابینہ کا اجلاس بلانے کی ہدایت کی تھی۔

وفاقی کابینہ کے الوداعی اجلاس کے اعلامیے میں بتایا گیا کہ اجلاس میں کابینہ کی نجکاری کمیٹی کے فیصلوں جبکہ ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق کردی گئی۔

اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے معاہدوں کی بھی توثیق کی گئی جس کا سربراہی اجلاس 9 اور 10جون کو چین میں ہوگا۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں مالی سال 2018کیلئے آڈیٹرز کی تعیناتی کی بھی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے قیام اور کسانوں کو آئندہ 3 ماہ کیلئے ٹیوب ویلز پر فلیٹ ریٹ پر بجلی فراہمی کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں خریف کے موسم میں پانی کی کمی کامعاملہ بھی زیربحث آیا۔

اعلامیے کے مطابق تانبے کے سکریپ پر برآمدی ریگولیٹری ڈیوٹی 25سے15فیصد کردی گئی جبکہ 15جولائی سے کپاس کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی دوبارہ نافذ کرنے کافیصلہ کیا گیا۔

کابینہ کے اجلاس میں ایل این جی ٹرمینلز کا معاملہ عملدرآمد کیلئے پورٹ قاسم اتھارٹی کوبھجوانے کی منظوری دی گئی۔

ملکی تاریخ میں دوسری مرتبہ جمہوری حکومت نے اپنی 5 سالہ آئینی مدت پوری کی، مسلم لیگ (ن) سے قبل پیپلز پارٹی نے اپنی 5 سالہ مدت پوری کی تھی اور دونوں جماعتوں کی حکومت میں وزارت عظمیٰ کے منصب پر رہنے والے شخصیات کی مدت میں کسی حد تک مماثلت ملتی ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بطور 18ویں منتخب وزیراعظم کی حیثیت سے 10 ماہ خدمات انجام دیں، ان سے پہلے اس عہدے پر نواز شریف نے 4 سال ایک ماہ اور 23 دن خدمات انجام دیں جنہیں اعلیٰ عدالت نے پاناما کیس میں نااہل قرار دیا تھا۔

اسی طرح پیپلز پارٹی کی 2008 سے 2013 تک حکومت میں ملک کے 16ویں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اس عہدے پر 4 سال 2 ماہ اور 25 دن فرائض انجام دیتے رہے اور انہیں بھی اعلیٰ عدالت نے نااہل قرار دیا۔ 

یوسف رضا گیلانی کے بعد راجا پرویز اشرف نے 17ویں وزیراعظم کی حیثیت سے 9 ماہ اور دو دن فرائض انجام دیے اور 5 سالہ دور حکومت کی مدت پوری کی۔

مزید خبریں :