04 فروری ، 2012
کراچی…رفیق مانگٹ … بھارت میں شادیوں پر بے جا اخراجات دلہنوں اورغریب خاندانوں کی خود کشی کی بڑی وجوہ ہیں۔ شادی تقریبات کے لئے چارٹر طیاروں، مہنگے ترین مقامات اور مقامی مہاراجوں کے محلات کو کرائے پر لینے میں اضافہ ہور ہا ہے ۔بھارت دنیا بھر میں لڑکیوں کے لئے قتل گاہ بن چکا ہے، 80لاکھ بچیوں کو دنیا میں آنے سے پہلے ہی موت کی نیند سلا دیا گیا۔بھارتی حکومت جہیز،شادیوں پرتحائف اور بے جا اخراجات کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے پر غور کر رہی ہے۔ برطانوی اخبار’ٹیلی گراف‘ کی رپورٹ کے مطابقبھارت میں شادیوں پر شاہانہ اور بے جا اخراجات غریب خاندانوں پر مالی بوجھ اور خود کشیوں کا باعث بن رہے ہیں۔غریب خاندان شادی کی تقریبات اور جہیز کے مطالبات پورا کرنے کے لئے قرض لیتے ہیں اور اپنی آمدنی سے دس گنا زیادہ کے اخراجات کرتے ہیں۔بھارت کے دیہی علاقوں میں نئی نویلی دلہنوں اور غریب کسانوں کی خودکشی کے واقعات کی اصل وجہ جہیز اور شادیوں کے لئے لیا گیاقرض ہیں۔شادی پر اٹھنے والے بھاری اخراجات کا خوف بھی پیدائش سے قبل بچیوں کے قتل کی وجہ ہے۔ خواتین کے حقوق کے گروپ کے مطابق بھارت میں کئی کاروباری رہنما وٴں کی طرف سے شادی تقریبات پر مہمانوں کے لئے چارٹر طیاروں،برصغیر کے مہنگے ترین مقامات اور مقامی مہاراجوں کے محلات کو کرائے پر لینے کا رجحان میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ایک غریب ٹیکسی ڈرائیور بھی شادی کی تقریب پر اوسط10ہزار پونڈ خرچ کرتا ہے۔ شادیوں پر جہیز،تحائف اور بے جا اخراجات کے خطر ناک رجحان اور اس کی وجہ سیبرے سماجی اثرات سے بچاوٴ کے لئیبھارتی حکومت سخت اقدامات اٹھانے پر غور کر رہی ہے۔بھارت کے جہیز بچاوٴ ایکٹ Dowry Prevention Actکے پینل کی طرف سے سفارشات میں کہا گیا ہے کہ شادی کے اخراجات ،تحائف اور آمدنی کے تناسب پر نظر رکھی جائے ۔ پینل نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے بعد اپنی تجاویز پیش کی جس میں عالمی ادارے کی طرف سے کہا گیا ہے کہ بھارت لڑکیوں کی پیدائش کے لئے دنیا کا سب سے خطرناک ملک ہے جہاں2000-10کے دوران ہر 65لڑکوں کے مقابلے میں100لڑکیاں پانچ سال کی عمر سے پہلے ہلاک کر دی گئی ۔گزشتہ دہائی میں بھارت میں80لاکھ بچیوں کو دنیا میں آنے سے پہلے ہی موت کی نیند سلا دیا گیا( اسقاط حمل کے ذریعے ہلاک کیا گیا)۔