Time 21 جون ، 2018
پاکستان

زلفی بخاری کی فائل دیکھ کر نام بلیک لسٹ سے نکالا: نگران وزیرداخلہ


اسلام آباد: نگران وزیرداخلہ اعظم خان کا کہنا ہےکہ زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے لیے عمران خان سمیت کسی نے فون نہیں کیا بلکہ ان کا نام فائل کا جائزہ لے کر نکالا۔

12 جون کے روز زلفی بخاری عمران خان کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جارہے تھے جہاں امیگریشن حکام نے ان کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کے باعث انہیں بیرون ملک سفر کرنے سے روک دیا تھا تاہم کچھ دیر بعد ہی ان کا نام بلیک لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔

نگران وزیراعظم نے زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے اور انہیں بیرون ملک سفر کی اجازت دینے پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کی تھی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت ہوا جس میں نگران وزیر داخلہ اعظم خان بھی شریک ہوئے۔

اجلاس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا معاملہ زیر بحث آیا اور نگران وزیر داخلہ نے اس پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔

نگران وزیرداخلہ اعظم خان نے بتایا کہ زلفی بخاری کے معاملے پر عمران خان سمیت کسی نے مجھے فون نہیں کیا، سیکریٹری داخلہ فائل لے کر میرے پاس آئے تھے اور بتایا کہ زلفی بخاری عمران خان کے ساتھ عمرے پر جارہےہیں، وہ بلیک لسٹ پر ہیں اور ان کو روک لیاگیا ہے، انہوں نے بلیک لسٹ سے نام نکالنےکی درخواست دی ہے۔

اعظم خان نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ نے بتایا زلفی بخاری نےبیان حلفی دیا ہےکہ وہ واپس آئیں گے، انہوں نے بیرون ملک جانے کے لیے ون ٹائم پرمیشن مانگی ہے۔

نگران وزیرداخلہ نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے زلفی کی فائل دیکھی اور6 روز کے لیے جانےکی اجازت دی، میں نے لکھا کہ زلفی بخاری کو واپس آنا ہوگا۔

اعظم خان نے کہا کہ زلفی بخاری کےخلاف نیب میں آف شور کمپنیوں کا کیس ہے، ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکی درخواست کی تھی، کابینہ کمیٹی نہ ہونے پر زلفی کا نام بلیک لسٹ میں ڈالا گیا تھا تاکہ وہ ملک سے نہ جائیں۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہےکہ زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے لیے سیکریٹری داخلہ کو کس نے ہدایات جاری کیں اور انتہائی جلد بازی میں یہ کام کس کے کہنے پر کیا گیا اس حوالے سے اب تک کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہے۔

مزید خبریں :