100 کروڑ روپے ہتک عزت کا دعویٰ: میشا شفیع سے جواب طلب

علی ظفر نے  جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزامات کے بعدمیشا شفیع کے خلاف سیشن کورٹ لاہور میں دعویٰ دائر کر رکھا ہے—۔ فائل فوٹو

لاہور: سیشن عدالت نے گلوکار و اداکار علی ظفر کی طرف سے گلوکارہ میشا شفیع پر 100 کروڑ روپے کے ہتک عزت کے دعوے کی سماعت کے بعد میشا شفیع سے جواب طلب کرلیا۔

لاہور کی سیشن عدالت میں ایڈیشنل سیشن جج شہزاد احمد نے مذکورہ کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران علی ظفر کے وکیل رانا انتظار حسین نے دلائل دیئے کہ میشا شفیع نے ان کے موکل پر جنسی طور پر ہراساں کرنے سے متعلق جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے اور لیگل نوٹس کے باوجود معافی نہیں مانگی۔

وکیل رانا انتظار حسین نے دلائل کے دوران کہا کہ میشا شفیع کے جنسی ہراساں کرنے کے تمام الزامات بے بنیاد ہیں، انہوں نے سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے علی ظفر پرالزامات لگائے، لہذا عدالت میشا شفیع کو 100 کروڑ روپے کا ہرجانہ ادا کرنے کا حکم جاری کرے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد میشا شفیع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

علی ظفر اور میشا شفیع کا تنازع— کب کیا ہوا؟

یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں میشا شفیع نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں علی ظفر پر ایک سے زائد مرتبہ جنسی ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیا تھا۔

میشا شفیع کا کہنا تھا کہ یہ واقعات اُس وقت پیش نہیں آئے جب وہ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں داخل ہوئی تھیں بلکہ یہ سب اُس وقت ہوا جب وہ اپنا نام بنا چکی تھیں۔

میشا شفیع کا کہنا تھا کہ بااختیار اور اپنے خیالات رکھنے کے باوجود ان کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آیا، اگر ان کے ساتھ ایسا ہوا ہے تو کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔

تاہم علی ظفر نے ان تمام الزامات کی تردید کردی تھی۔

بعدازاں علی ظفر نے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کا الزام لگانے پر میشا شفیع سے قانونی نوٹس میں معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دو ہفتوں میں معافی مانگیں ورنہ 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا جائے گا۔

اور گزشتہ روز علی ظفر نے ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم کی وساطت سے میشا شفیع کے خلاف سیشن کورٹ لاہور میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کردیا۔

مزید خبریں :