27 جون ، 2018
پیپلزپارٹی کےرہنماؤں کو ووٹروں کے غصے کا سامنا ہے اور ووٹروں نے خورشید شاہ، مراد علی شاہ سمیت ناصر شاہ کو بھی گھیر لیا جس پر انہیں جان چھڑانا پڑگئی۔
عام انتخابات کی آمد آمد ہے اور سیاسی جماعتوں کے امیدوار انتخابی مہم کےسلسلےمیں اپنے اپنےحلقوں کا دورہ کررہے ہیں لیکن اس بار بعض سیاسی رہنماؤں کو اپنے حلقے کے لوگوں کی طرف سے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
گزشتہ روز پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ پنوں عاقل کے دورے پر گئے جہاں ووٹرز نے ان سے تندو تیز سوالات کیے اور پوچھا کہ 10 سال حکومت میں رہنے کے باوجود آپ نے علاقے کے لیے کیا کیا؟
نوجوان کے سوال پر خورشید شاہ جواب دینے سے قاصر رہے اور مسکرا کر چل دیئے۔
پیپلزپارٹی کے ایک اور رہنما اور سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھی اپنے حلقے سیہون پی ایس 80 کے دورے میں ووٹرز کا سامنا کرنا پڑا۔
سابق وزیراعلیٰ سندھ اپنی رہائش گاہ واہڑ سے باہر نکلے تو ایک ووٹر نے ان سے شکوہ کیا کہ آپ نے ہمارے لیے کیا کیا؟ میرے والد پیپلزپارٹی کے دیرینہ کارکن ہیں لیکن ہمارے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔
ووٹر کے سوال پر مراد علی شاہ نے پہلے تو اسے بہلانے پھسلانے کی کوشش کی لیکن ووٹر کےبار بار اصرار پر سابق وزیراعلیٰ نے خفگی کا اظہار کرتے ہوئےکہ مجھے بھی سنو گے یا نہیں؟
ووٹر کو بار بار ٹھنڈا کرنے کی کوشش میں ناکامی پر مراد علی شاہ وہاں سے چل دیئے جب کہ اس موقع پر ایک صحافی ویڈیو بنارہا تھا جسے سابق وزیراعلیٰ نے ویڈیو بنانے سے بھی منع کیا اور اس کے نہ ماننے پر کیمرے پر ہاتھ دے مارا۔
خورشید شاہ اور ناصر شاہ کو سکھر میں علاقہ مکینوں نے گھیر لیا
دوسری جانب پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ اور ناصر شاہ کو بھی سکھر کے نواحی علاقے حسین کلوڑ میں لوگوں نے گھیر لیا اور کام نہ ہونےپر غصے کا اظہار کیا۔
علاقہ مکینوں نے خورشید شاہ اور ناصر شاہ کی گاڑی روک لی اور خورشید شاہ سےمکالمہ کیا کہ کسی وڈیرے کے کہنے پرووٹ نہیں دیں گے،آپ نوکری کی ضمانت دیں۔
علاقہ مکینوں کا کہنا تھاکہ پیپلزپارٹی کے دور میں بھاگ بھاگ کر تھک گئے لیکن نوکری ملتی ہے تو خاکروب کی، کیا ہم خاکروب کا کام کریں؟
خورشید شاہ اور ناصر شاہ نے لوگوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کراکے جان چھڑائی۔