28 جون ، 2018
اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں ہوئی، جہاں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی حاضری سے مزید ایک دن استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی گئی۔
دوسری جانب مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے بھی آج سے حتمی دلائل کا سلسلہ شروع کردیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔
نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر
سماعت کے آغاز پر نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے 7 دن استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف کی اہلیہ بیمار ہیں اور مشکل کی اس گھڑی میں نواز شریف اپنی اہلیہ کےپاس لندن میں ہیں جبکہ مریم نواز بھی والدہ کی تیمارداری کے لیے لندن میں ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ مریم نواز اور نواز شریف کو 7 دن حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
درخواست کے ساتھ بیگم کلثوم نواز کی پرانی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔
وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ نئی رپورٹ کل تک آجائے گی، جس کے بعد اسے عدالت میں جمع کرادیا جائے گا۔
اس سے قبل 25 جون کو احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم کو حاضری سے 3 دن کا استثنیٰ دیا تھا جبکہ 19 جون کو دونوں کو حاضری سے 4 دن کا استثنیٰ دیا گیا تھا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ، کینسر کے مرض میں مبتلا اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن میں موجود ہیں، جو اس وقت وینٹی لیٹر پر ہیں اور ان کی حالت تشویش ناک ہے۔
مریم نواز کے وکیل کے حتمی دلائل کا آغاز
آج سماعت کے دوران مریم نواز کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز نے حتمی دلائل کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ کوشش کریں گے کہ حتمی دلائل جلد مکمل کرلیں۔
امجد پرویز کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی طرح میں 7 دن نہیں لوں گا بلکہ تین سے چار دن تک حتمی دلائل مکمل کرلوں گا۔
بعدازاں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل (29 جون) تک کے لیے ملتوی کردی گئی، جہاں ایڈووکیٹ امجد پرویز اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے حتمی دلائل مکمل کر لیے تھے۔
خواجہ حارث نے حتمی دلائل کے آخری روز کہا کہ استغاثہ ثابت نہیں کر سکا کہ بچے نواز شریف کے زیر کفالت ہیں، جبکہ پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے بھی کہا کہ بچوں کے زیر کفالت ہونے کے ثبوت نہیں۔
خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ یہ بریت کا کیس ہے کیونکہ اس کیس میں کوئی شہادت پیش نہیں کی گئی۔
نیب ریفرنسز کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کر رکھے ہیں، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔
العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔
نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔
جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔