29 جون ، 2018
اسلام آباد: قومی ایئر لائن انتظامیہ نے پی آئی اے نجکاری کیس میں تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس کے مطابق ایئرلائن کا خسارہ 406 ارب تک پہنچ چکا ہے۔
سپریم کورٹ میں جمع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قومی ایئرلائن میں فوری طور پر کوئی بہتری نہیں آسکتی اور خسارے کی وجہ سے پی آئی اے اثاثے کی بجائے بوجھ بن چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اثاثے 111 ارب روپے جب کہ خسارہ 406 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، پی آئی اے پرانے سرکاری ادارے کی طرز پر چلائی جارہی ہے جس کی وجہ سے موجودہ بزنس ماڈل اسے منافع بخش نہیں بنا سکتا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے سیاسی حالات کا پی آئی اے پر منفی اثر پڑا اور سیاسی مداخلت اور عملے میں مایوسی جیسے چیلنجر کا سامنا ہے جب کہ ادارے کی بہتری میں یونینز بہت بڑی رکاوٹ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق زیادہ تر روٹس پر نقصانات اور ضرورت سے کئی گنا زیادہ ملازمین پی آئی اے کے خسارے میں رہنے کی بڑی وجہ ہیں جب کہ پی آئی اے میں تجربے اور استعداد کار کی کمی ہے۔
رپورٹ میں انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نئے انتظامی اقدامات سے ٹکٹس کی فروخت میں 30 فیصد تک بہتری جب کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال آمدنی میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے اور کارگو سروس سے آمدنی میں 8.5 فیصد بہتری آئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارخور کی تصویر لگانے کا مقصد قومی پرچم کی تصویر ہٹانا نہیں بلکہ قومی پرچم کو جہاز کی دُم سے درمیان میں منتقل کیا گیا ہے۔
پی آئی اے انتظامیہ نے رپورٹ میں استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر جلد فیصلے کرنے کا حکم دے اور جہازوں پر مارخور کی تصویر بنانے سے روکنے کا حکم واپس لے اور جب کہ پی آئی اے کے سی ای او کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا بھی حکم جاری کرے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے پی آئی اے کے گزشتہ 10 سال کے اسپیشل آڈٹ کا حکم دیا ہے۔