Time 03 جولائی ، 2018
پاکستان

العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی واجد ضیاء پر جرح

پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں ہوئی، جہاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی، جس کے بعد سماعت کل (4 جولائی) تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔

احتساب عدالت نے 29 جون کو ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو آج طلب کیا تھا۔

آج سماعت کے دوران واجد ضیاء نے کہا کہ آہلی اسٹیل کمپنی کے پروفیشنل لائسنس کے مطابق عبد الرشید آہلی اور طارق شفیع شراکت دار تھے اور جے آئی رپورٹ کے والیم 3 کے صفحہ 70 پر اس لائسنس کی عربی زبان میں ایک کاپی موجود ہے، جس کی ترجمہ شدہ کاپی صفحہ 87 اور 88 پر موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دستاویز کا ترجمہ احمد بدران نے کیا اور جے آئی ٹی نے ان سے رابطے کی کوئی کوشش نہیں کی۔

نواز شریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ ترجمہ شدہ کاپی میں آپ نے چار صفحات میں سے صرف ایک لگایا؟

جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ غلطی سے ایسا ہوا۔

واجد ضیاء کے مطابق اس لائسنس پر کام کی جگہ کا پتہ بھی درج ہے، جس کی ملکیت شیخ راشد بن سعید کے نام سے ظاہر کی گئی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پروفیشنل لائسنس کی نوٹری پبلک دبئی سے تصدیق کروائی گئی اور جے آئی ٹی نے اس دستاویز کی تصدیق کے لیے کوئی ایم ایل اے نہیں بھیجا۔

واجد ضیاء نے مزید بتایا کہ دستاویز کے مطابق پروفیشنل لائسنس دبئی میونسپلٹی نے جاری کیا تھا۔

جس پر خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ نے لائسنس تصدیق کے لیے دبئی میونسپلٹی کو بھیجا یا نہیں۔

واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی نے دبئی میونسپلٹی کو کوئی ایم ایل اے نہیں بھیجا تھا۔

نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے اعتراض اٹھایا کہ اس لائسنس کو ہم نے عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا۔

واجد ضیاء نے کہا کہ یہ دستاویزات ان ملزمان نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھیں اور ان کے متن کی جے آئی ٹی نے تصدیق نہیں کروائی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 13 مئی 2017 کو قطری شہزادے حمد بن جاسم کو پہلا خط لکھ کر اپنے خطوط کے متن کی تصدیق کے لیے اسلام آباد میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا۔

واجد ضیاء کے مطابق قطری شہزادے کو کہا گیا تھا کہ متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ آکر اپنے خط کی تصدیق کریں۔

خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ نے ان دستاویزات کا ذکر نہیں کیا کہ حمد بن جاسم کون سی دستاویزات لائیں۔

واجد ضیاء نے جواب دیا کہ ہم نے متعلقہ ریکارڈ کا لفظ استعمال کیا۔

خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ کیا آپ نے یہ طے کر رکھا تھا کہ کون سی دستاویزوت متعلقہ ریکارڈ ہوگا۔ کون سی دستاویزات قطری کے دعوے کی تصدیق کریں گی، کیا ایسی کوئی فہرست تیار کی گئی تھی؟

جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ ایسی کوئی فہرست تیار نہیں کی گئی تھی۔

اس کے ساتھ ہی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل (4 جولائی) تک کے لیے ملتوی کردی گئی، جہاں خواجہ حارث، واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے۔

ایون فیلڈ ریفرنس

دوسری جانب نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت بھی آج ہوگی، جہاں مریم اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز اپنے حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

واضح رہے کہ 29 جون کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایڈووکیٹ امجد پرویز کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 2 جولائی کو ہر حالت میں حتمی دلائل ختم کرنے کی ہدایت کی تھی، تاہم گزشتہ روز دلائل مکمل نہ ہونے پر ریفرنس کی سماعت آج تک کے لیے ملتوی کردی گئی تھی۔

نواز شریف اور مریم نواز لندن میں موجودگی کے باعث آج بھی احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوں گے، گزشتہ روز عدالت نے دونوں کو حاضری سے 2 روز کا استثنیٰ دیا تھا۔

احتساب عدالت میں آج ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ ہونے اور سپریم کورٹ کی دی گئی 10 جولائی کی ڈیڈلائن سے پہلے سنائے جانے کا امکان ہے۔

نیب ریفرنسز کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کر رکھے ہیں، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔

نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔

جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔

مزید خبریں :