05 جولائی ، 2018
لاہور: سیشن عدالت نے گلوکارہ و ماڈل میشا شفیع کے خلاف علی ظفر کی جانب سے دائر ہتک عزت کے دعوے کی سماعت کے دوران جواب داخل نہ کروانے پر میشا شفیع کی طلبی کا نوٹس ان کے گھر کے باہر چسپاں کرنے کا حکم دے دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج شہزاد احمد نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت کی، تاہم عدالتی حکم کے باوجود میشا شفیع نے جواب داخل نہ کروایا۔
مختصر سماعت کے بعد عدالت نے طلبی کا نوٹس میشا شفیع کے گھر کے دروازے پر چسپاں کرنے کا حکم دیتے ہوئے گلوکارہ کو 13 اگست کے لیے دوبارہ نوٹس جاری کردیا اور سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ علی ظفر نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ میشا شفیع نے جھوٹی شہرت کے لیے ان پر ہراساں کرنے کے جھوٹے الزامات عائد کیے، جس سے پوری دنیا میں ان کی شہرت متاثر ہوئی۔
علی ظفر نے اپنی درخواست میں استدعا کی تھی کہ عدالت میشا شفیع کو سو کروڑ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے۔
علی ظفر اور میشا شفیع کا تنازع— کب کیا ہوا؟
رواں برس اپریل میں میشا شفیع نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں علی ظفر پر ایک سے زائد مرتبہ جنسی ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیا تھا۔
میشا شفیع کا کہنا تھا کہ یہ واقعات اُس وقت پیش نہیں آئے جب وہ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں داخل ہوئی تھیں بلکہ یہ سب اُس وقت ہوا جب وہ اپنا نام بنا چکی تھیں۔
میشا شفیع کا کہنا تھا کہ بااختیار اور اپنے خیالات رکھنے کے باوجود ان کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آیا، اگر ان کے ساتھ ایسا ہوا ہے تو کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔
تاہم علی ظفر نے ان الزامات کی تردید کردی تھی۔
بعدازاں علی ظفر نے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کا الزام لگانے پر میشا شفیع سے قانونی نوٹس میں معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دو ہفتوں میں معافی مانگیں ورنہ 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا جائے گا۔
جس کے بعد علی ظفر نے ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم کی وساطت سے میشا شفیع کے خلاف سیشن کورٹ لاہور میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کردیا تھا۔