05 جولائی ، 2018
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخر کرنے کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ 3 جولائی کو محفوظ کیا تھا جسے سنانے کے لیے 6 جولائی کی تاریخ مقرر کی گئی۔
نوازشریف نے اپنے وکیل خواجہ حارث کے معاون وکیل ظافر خان کے توسط سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخر کرنے کے لیے باضابطہ درخواست دائر کی، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ وہ اس ٹرائل کا حصہ رہے ہیں اور مسلسل عدالت آتے رہے لیکن اچانک صورتحال تبدیل ہوئی اور ان کی اہلیہ کلثوم نواز کی طبعیت شدید خراب ہوگئی۔
درخواست میں کہا گیا کہ ڈاکٹرز نے کلثوم نواز کی طبعیت میں بہتری تک واپس نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔
نواز شریف کی درخواست میں استدعا کی گئی کہ مجبوری کے باعث 6 جولائی کو پاکستان نہیں آسکتے، جیسے ہی اہلیہ کی طبعیت بہتر ہوگی پاکستان آئیں گے لہٰذا کچھ دن کے لیے فیصلہ مؤخر کیا جائے۔
احتساب عدالت کے ڈیوٹی جج کی درخواست پر سماعت سے معذرت
دوسری جانب رجسٹرار احتساب عدالت ایاز حسن زبیری نے نوازشریف کی درخواست آنے پر جج محمد بشیر سے فون پر رابطہ کیا۔
رجسٹرار کا کہنا تھاکہ درخواست ہم خود ہی وصول کرتے ہیں لیکن ہائی پروفائل کیس کی وجہ سے جج سے رابطہ ضروری ہے۔
اس موقع پر نوازشریف کے وکیل ظافر خان نے کہا کہ ابھی درخواست صرف دائر کی گئی ہے، اس پر سماعت کل کی جائے۔
رجسٹرار آفس کی ہدایت پر عدالتی عملے نے نواز شریف کی درخواست وصول کرکے ڈیوٹی جج کو بھجوادی۔
جج محمد بشیر کی چھٹی کے باعث احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک کے پاس درخواست گئی تو انہوں نے سوال کیا کہ یہ درخواست میرے پاس کیوں لے آئے ہیں؟ جج محمد ارشد ملک نے درخواست پر سماعت سے معذرت کر لی اور درخواست واپس احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر کو بھجوادی۔
ڈیوٹی جج ارشد ملک نے درخواست کو کل ہی سماعت کے لیے مقرر کرنے کا بھی حکم دیا جس کے بعد نواشریف کی درخواست 6 جولائی کے لیے مقرر کردی گئی۔
واضح رہےکہ پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز بھی زیر سماعت ہیں۔