09 جولائی ، 2018
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کے دامادکیپٹن (ر) صفدر کو احتساب عدالت میں پیش کیا، جہاں سے انہیں اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کر دیا گیا۔
کیپٹن (ر) صفدر کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر سیکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری موجود تھی اور اسلام آباد پولیس، ایلیٹ فورس اور رینجرز اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
کیپٹن (ر) صفدر کی پیشی کے موقع پر میڈیا کو سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔
نیب نے احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر کے روبرو کیپٹن (ر) صفدر کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرائی، جس کے بعد انہیں بکتربند گاڑی میں اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔
اڈیالہ جیل میں طبی معائنے کے بعد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بیرک میں بھیج دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو جیل میں بی کلاس دی گئی ہے اور انہیں ایک مشقتی خدمت گار بھی دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو جیل میں ٹی وی اور فریج کی سہولت بھی حاصل ہوگی۔
یاد رہے کہ کیپٹن (ر) محمد صفدر کو نیب کی ٹیم نے گزشتہ روز راولپنڈی سے ایک ریلی کے دوران گرفتار کیا تھا۔
اس سے قبل کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اپنے آڈیو بیان میں اعلان کیا تھا کہ وہ نیب کو اپنی گرفتاری دے دیں گے تاہم انہوں نے اپنا مقام خفیہ رکھا تھا۔
جس کے بعد وہ اچانک راولپنڈی میں مسلم لیگ (ن) کی ریلی میں پہنچ گئے، جہاں چوہدری تنویر، ملک ابرار، شکیل اعوان اور دیگر مقامی پارٹی رہنما موجود تھے، جہاں سے نیب نے کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کیا۔
کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری میں نیب کو لیگی کارکنوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور کئی بار کوششوں کے بعد بالآخر انہیں نیب آفس پہنچانے میں کامیابی ملی۔
ایک بیان میں نیب کا کہنا تھا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی معاونت کرنے والوں اور پناہ دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور ان افراد کی شناخت ویڈیوز کی مدد سے کی جائے گی۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا کا حکم سنایا تھا جب کہ اسی ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال اور مریم نواز کو 7 سال قید کا حکم دیا گیا ہے۔