09 جولائی ، 2018
اسلام آباد: احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے دیگر 2 ریفرنسز کی سماعت پر اعتراض اٹھا دیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء بطور گواہ عدالت میں پیش ہوئے۔
آج نواز شریف کے وکیل نے واجد ضیاء پر جرح جاری رکھنی تھی، تاہم سماعت کے آغاز پر ایڈووکیٹ خواجہ حارث نے جج محمد بشیر کی جانب سے باقی دو ریفرنسز کی سماعت کرنے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ یہ کیس سن ہی نہیں سکتے۔
خواجہ حارث کا موقف تھا کہ چونکہ جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ دے چکے ہیں، لہذا مناسب یہی ہے کہ وہ دیگر 2 ریفرنسز (العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ) کی سماعت نہ کریں۔
جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ 'سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی (10 جولائی کی) مدت بھی ختم ہو رہی ہے، اس سے متعلق خط لکھنا بھی میرا کام ہے، لہذا بہتر یہی ہے کہ اس خط میں یہ ساری باتیں لکھ دی جائیں'۔
جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ 'مناسب یہ ہے کہ سپریم کورٹ کو خط میں آپ ان باتوں کا حوالہ بھی دے دیں'۔
خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ 'سپریم کورٹ سے ہدایات ملنے کے بعد ہی مزید کارروائی آگے بڑھائی جائے'۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا، 'ہم تو چاہتے تھے کہ تمام ریفرنسز کا فیصلہ ایک ساتھ کر دیں'۔
سماعت کے دوران خواجہ حارث نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی کہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز جمعہ (13 جولائی) کو لندن سے واپس پاکستان آرہے ہیں، لہذا پیر (16 جولائی) تک سماعت ملتوی کردیں۔
تاہم عدالت نے سماعت 12 جولائی تک کے لیے ملتوی کردی۔
نیب ریفرنسز کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کر رکھے ہیں، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانہ، بیٹی مریم نواز کو 8 سال قید اور جرمانہ اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی جاچکی ہے۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔
دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے، جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔