Time 12 جولائی ، 2018
پاکستان

ہارون بلور اور غلام احمد بلور پر خودکش حملوں میں مماثلت

پاکستان میں دہشت گردی ناکام بنانے کے حوالے سے سیکورٹی اداروں کی جانب بلندوبانگ دعوے اکثر کئے جاتے ہیں لیکن دہشت گردی کے بیشتر واقعات ایک ہی علاقے، وقت اور ہوبہو انداز میں کئے جاتے ہیں کہ انہیں سیکورٹی اداروں کی جانب سے ناکام بنانے کیلئے کوئی خاطر خواہ انتظامات سامنے نہیں آتے۔

پشاور میں گزشتہ رات عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار ہارون بشیر بلور کے انتخابی پروگرام میں خودکش حملے اور پانچ سال قبل کی انتخابی مہم میں غلام احمد بلور کی ریلی میں دہشت گردی میں سو فیصد مماثلت سامنے آئی ہے۔

مئی 2013 کے الیکشن سے چند ہفتے قبل انتخابی مہم کے دوران 16 اپریل 2013 کو عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار غلام احمد بلور کے انتخابی پروگرام میں منگل کو رات گئے خودکش حملہ کیا گیا تھا جس میں 15 افراد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ 60 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

اس دہشتگردی میں حیرت انگیز مماثلت یہ کہ یہ حملہ بھی پشاور کے یکتہ توت کے علاقے میں ہی کیا گیا تھا۔

الیکشن سے محض تین ہفتے قبل منگل ہی کے دن کئے گئے حملے میں خودکش بمبار نے انتخابی جلسے کے دوران غلام احمد بلور کی گاڑی کے قریب پہنچ کر دھماکا کیا تھا۔

جس میں اگرچہ غلام احمد بلور بال بال بچے اور معمولی زخمی ہوئے تھے جبکہ ان کے ڈرائیور اور علاقے کے ایس ایچ او سمیت 15جاں بحق ہوئے تھے۔

5 سال قبل کے اس حملے میں بھی گاڑیاں اور دیگر املاک تباہ ہوگئی تھیں۔ پانچ سال قبل کے انتخابات میں عوامی نیشنل پارٹی پے درپے بم حملوں کا نشانہ بنی تھی۔

اب ان انتخابات میں سیاسی پارٹیوں خاص طور پر اے این پی کو شدید سیکورٹی خدشات ہیں مگر پولیس کی جانب سے ایسے واقعات کو روکنے کی کوشش سامنے نہیں آئی جس کے نتیجے میں پشاور کے عین اسی علاقے یکا قوت میں، عین منگل ہی کے روز، عوامی نیشنل پارٹی ہی کے انتخابی پروگرام، بلور خاندان ہی کے رہنما کو سو فیصد اسی طریقے سے نشانہ بنایا گیا۔

دہشت گردوں کی منصوبہ بندی ایسی کہ پانچ سال قبل کے دھماکے جتنا ہی جانی نقصان کیا۔ مزید یہ کہ اس حملے میں اے این پی کے امیدوار ہارون بلور کی شہادت کا ناقابل تلافی نقصان ہوا جبکہ زخمیوں کی تعداد بھی 5 سال قبل کے حملے سے زیادہ 65 ہے۔

شہریوں کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے امیدواروں کو سیکورٹی خدشات کی بنا پر خیبر پختون خواہ کی صوبائی حکومت کو اس انتخابات میں بھی ان کے سیکورٹی انتظامات کو سنجیدہ لینا چاہیے تھا۔

مزید خبریں :