پاکستان
Time 31 جولائی ، 2018

ایم کیو ایم نے وفاق میں تحریک انصاف کی حمایت کا معاملہ رابطہ کمیٹی کے سپرد کردیا



کراچی: وفاق میں حکومت سازی کیلئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی حمایت حاصل کرنے کراچی پہنچے جہاں انہوں نے ایم کیو ایم رہنما سے ملاقات کی تاہم ایم کیو ایم نے حمایت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ رابطہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

جہانگیر ترین رات گئے کراچی پہنچے اور ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تبدیلی ہمارا نظریہ ہے اور وہ ہم لیکر آئیں گے، اب ہمیں پاکستان تبدیل کرنا ہے اور کراچی کو تبدیل کرنا ہے۔

بعدازاں جہانگیر ترین بہادرآباد میں ایم کیو ایم کے مرکز پہنچے جہاں فاروق ستار، وسیم اختر اور خواجہ اظہار الحسن سمیت دیگر نے ان کا استقبال کیا۔

پی ٹی آئی کے وفد میں جہانگیر ترین کے علاوہ فروس شمیم نقوی اور عمران اسماعیل شامل تھے جنہوں نے ایم کی ایم کی مرکزی قیادت سے ملاقات کی۔

ملاقات کے بعد جہانگیر ترین نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عمران خان کہہ چکے ہیں الیکشن پر جس کے بھی تحفظات ہیں انہیں کلیئر کریں گے، ہم تمام پارٹیوں کےمینڈیٹ کااحترام کرتےہیں،ہمارےمینڈیٹ کابھی احترام کیاجائے۔

خالد مقبول نے کہا کہ جہانگیر ترین سے ہونے والی ملاقات میں جو گفتگو ہوئی وہ رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھیں گے، امید ہے تعاون کی راہیں کھلیں گی۔

انہوں ںے مزید کہا کہ وفاقی ترقیاتی منصوبوں پر رکاوٹوں کو دور کیاجائیگا، ہمارےدرمیان تلخیوں کی جو تاریخ تھی وہ تعاون میں تبدیل ہوسکتی ہے، ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد ٹارگٹڈ ترقی بھی شروع ہوگی۔

اس موقع پر جہانگیر ترین نے کہا کہ ہم نےایم کیوایم کو کسی وزارت کی پیشکش نہیں کی، ہم نے بیٹھ کر کراچی اور عوام کے مسائل حل کرنے کی بات کی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ایم کیوایم کے ساتھ مثبت مذاکرات ہوئےہیں، کراچی کےعوام نے تحریک انصاف اورایم کیوایم کو مینڈیٹ دیاہے، آگےبڑھنےکےلیےضروری ہےاپنانہ سوچیں عوام کا سوچیں۔

رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ کراچی میں جس طرح سرمایہ کاری ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی ، تحریک انصاف کے منشور میں شامل ہے کہ کراچی کےبنیادی مسائل ترجیحی بنیاد پرحل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں پانی، ٹرانسپورٹ،سڑکوں،کچرےکے مسائل حل کریں گے، ہم کے پی کے میں ایسابلدیاتی نظام لائے ہیں جس کوسب مانتےہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ایم کیوایم کو وفاقی حکومت میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ کی سیاست نہیں کریں گے، وفاق بھرپور طریقے سےکراچی کی ترقی میں شریک ہوگا، وفاق کا جو پراجیکٹ رکا ہوا ہے اسے فوری طور پر فنڈز جاری کریں گے۔

ایم کیو ایم کی مطالبات کی فہرست تیار

ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ ایم کیوایم نے تحریک انصاف کی حمایت کے عوض مطالبات کی فہرست تیار کرلی ہے جن میں کراچی پیکج، بلدیاتی اختیارات کے لئے آئین میں ترمیم اور انتظامی یونٹس کے مطالبات سرفہرست ہیں۔

اس کے علاوہ مطالبات میں کراچی میں کمیونٹی پولیس اور ماس ٹرانزٹ کے منصوبے بھی شامل ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق مطالبات منظور ہونے کی صورت میں ایم کیوایم تحریک انصاف کو وزیراعظم کے لئے حمایت کا یقین دلائے گی۔

’وزارتوں میں دلچسپی نہیں‘

ایم کیو ایم رہنما فیصل سبزاواری نے جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کو وزارتوں میں دلچسپی نہیں، چاہتے ہیں شہر کے مسائل حل ہوں۔

فیصل سبزواری نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کے کئی حلقے کھولے جائیں۔

ایم کیو ایم رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ووٹنگ کے بعد دھاندلی کی گئی، پی ٹی آئی کی مقامی قیادت بھی توقع نہیں کررہی تھی کہ کراچی میں اس کواتنی نشستیں ملیں گی۔

’ایم کیو ایم سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے‘

ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات پر اپنے ردعمل میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے آج کے حالات کی وجہ وزارتوں کے لیے حکومتوں میں شمولیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب پھر ایم کیو ایم نے حکومت میں جانے کا فیصلہ کیا تو رہی سہی حیثیت بھی جائے گی۔

خورشید شاہ نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم نے اپنے ووٹروں کا اعتماد بحال کرنا ہے تو سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے۔

خیال رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی قومی اسمبلی میں کراچی سے چار جبکہ حیدرآباد سے دو نشستیں ہیں تاہم ان چھ نشستوں نے وفاق میں حکومت بنانے کے حوالے سے اہمیت اختیار کرلی ہے۔

قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی دونوں جماعتیں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) ان دنوں سرگرم ہیں۔

پیر کو سندھ کے سابق گورنر محمد زبیر نے بہادر آباد میں قائم ایم کیو ایم کے عارضی مرکز میں پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی۔

محمد زبیر کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا چوری کے مینڈیٹ والی جماعت کے ساتھ بیٹھنا سوالیہ نشان ہو گا۔

 ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سے موجودہ الیکشن ہوا ہے اس کی صورتحال سب کے سامنے ہے اور ہم سب تمام جماعتوں سے رابطے میں ہیں۔

سابق گورنر سندھ نے کہا کہ ایم کیو ایم رہنماؤں کے ساتھ پاکستان اور سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل پر بات ہوئی، اس کے علاوہ کراچی کے مسائل اور انتخابی نتائج پر بھی بات ہوئی۔

دوسری جانب ق لیگ اور متعدد آزاد امیدوار پہلے ہی تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان کرچکے ہیں۔

مزید خبریں :