کھیل

ڈومیسٹک سیزن میں کھلاڑیوں کو مالا مال کرنے کیلئے پرکشش پلان تیار

پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ میں کھلاڑیوں کے سینٹرل کنٹریکٹ ختم کردیئے، اس کی جگہ قائداعظم ٹرافی اور قومی ون ڈے ٹورنامنٹ میں پرکشش میچ فیس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے— فوٹو: فائل

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک سیزن میں کھلاڑیوں کو مالا مال کرنے کے لیے ایک پرکشش پلان بنایا ہے۔

گذشتہ سال کی خامیوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے قومی سیزن کو مزید بہتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سیزن میں کھلاڑیوں کو پہلے سے بہتر معاوضہ ملے گا ساتھ ہی کھیل اور مقابلوں کا معیار بھی بہتر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک کرکٹ میں کھلاڑیوں کے سینٹرل کنٹریکٹ ختم کردیئے ہیں اور اس کی جگہ قائداعظم ٹرافی اور قومی ون ڈے کرکٹ ٹورنامنٹ میں کھلاڑیوں کو پرکشش میچ فیس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاریخ میں پہلی بار پاکستان کے چھ بڑے سینٹرز کے لیے زرعی یونیورسٹی سے پاس ہونے والے ماہرین کی خدمات کیوریٹرز کی حیثیت سے حاصل کی جارہی ہے۔

پی سی بی نے ان کیوریٹرز کی تقرری کے لیے اشتہار دے دیا ہے۔ 11 کھلاڑیوں کوفرسٹ کلاس میچ کے 50 ہزار روپے اور ون ڈے میچ کے 30 ہزار روپے ملیں گے۔

ایک ہفتے کے دوران ایک کرکٹر کواوسطاً 98ہزار روپے ملیں گے جو کھلاڑی پورا سیزن کھیلے گا اسے 13 سے15 لاکھ روپے کی آمدنی ہوگی۔

ڈومیسٹک کرکٹ میں سینٹرل کنٹریکٹ (ریٹینر شپ) ختم کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ پی سی بی سے پیسے لینے کے باوجود کئی کھلاڑی سیزن کھیلنے سے گریز کرتے تھے۔ نئے سسٹم کے تحت اب اسی کھلاڑی کو پیسے ملیں گے جو فرسٹ کلاس اور ون ڈے ٹورنامنٹ کھیلے گا۔

یکم ستمبر سے فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ قائداعظم ٹرافی شروع ہورہا ہے۔ ذرائع کے مطابق فرسٹ کلاس میچ کھیلنے والے کھلاڑی کو 50 ہزار روپے میچ فیس ملے گی۔ ون ڈے کی فیس 30ہزار روپے ہے جبکہ ایک کھلاڑی کی میچ فیس 4 ریزرو کھلاڑیوں میں مساوی تقسیم ہوگی۔

پی سی بی کی جانب سے کھلاڑیوں کو رہائش اور سفری اخراجات کے علاوہ ہر کھلاڑی کو دو ہزار روپے کا ڈیلی الاؤنس ملے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے پی سی بی کو تجویز دی تھی کہ ون ڈے ٹورنامنٹ ایک سینٹر پر کرانے سے گریز کیا جائے کیوں کہ ایک سینٹر پر رنز کے ڈھیر لگانے والوں کی کارکردگی کو پرکھنا مشکل ہے۔

انضمام الحق نے ون ڈے ٹورنامنٹ کے میچ مختلف سینٹرز میں کرانے کی تجویز دی تھی۔ اس تجویز پر عمل درآمد کرتے ہوئے فرسٹ کلاس میچ کے ساتھ ون ڈے میچ کرایا جائے گا۔ سیزن کے دوران ہر ٹیم کو مختلف سینٹرز پر فرسٹ کلاس اور ون ڈے میچز کھیلنا ہوں گے۔

انضمام کا کہنا تھا کہ پنڈی کے ٹورنامنٹ میں ہر بیٹسمین سنچریاں بناتا رہا اس لیے سلیکٹرز کو ان کھلاڑیوں کو پاکستان ٹیم میں شامل کرنے میں مشکل پیش آرہی تھی، مختلف سینٹرز اور مختلف پچز پر کارکردگی دکھانے والے بیٹسمین کی کلاس کا علم ہوسکے گا۔

ہر ٹیم فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ میں کم از کم 7 میچ کھیلے گی۔ اس کے بعد اسے سپر ایٹ راؤنڈ میں کھیلنا ہوگا اور ٹاپ دو ٹیمیں فائنل کھیلیں گی۔ فرسٹ کلاس کے فارمیٹ پر ہی ون ڈے ٹورنامنٹ کھیلا جائے گا۔ سیزن میں قائد اعظم ٹرافی اور ون ڈے ٹورنامنٹ کے علاوہ قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ، پانچ ٹیموں کا پاکستان کپ ون ڈے ٹورنامنٹ بھی کھیلا جائے گا۔

ڈپارٹمنٹ اور ریجن کی دس دس ٹیموں کے درمیان گریڈ ٹو ٹورنامنٹ کھیلا جائے گا۔ قائد اعظم ٹرافی کی فاتح ٹیم کے لیے25لاکھ روپے کی انعامی رقم کا اعلان کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کے چھ گراؤنڈز کراچی،لاہور، ملتان، فیصل آباد، راولپنڈی اور پشاور کے لیے کوالیفائیڈ کیوریٹرز کی تقرری کی جارہی ہے۔

ماضی میں اکثر کیوریٹرز مالی ہوتے تھے لیکن اب کیوریٹرز زرعی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہوں گے۔ ان کیوریٹرز کو گھاس اور زمین کے بارے میں معلومات ہوں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے شیڈول کے لیے دو دہائیوں بعد ہینڈ بک تیار کی گئی ہے۔ ڈائریکٹر ہارون رشید نے یہ ہینڈ بک مکمل کر لی ہے اور سیزن سے قبل اسے میڈیا اور ٹیموں کے حوالے کردیا جائے گا۔ اس ہینڈ بک میں ڈومیسٹک کرکٹ، گراؤنڈز،امپائرز، میچ ریفریز اور ٹیموں کے بارے میں معلومات دستیاب ہوں گی۔

مزید خبریں :