نواز شریف کیخلاف 2 نیب ریفرنسز کی سماعت 20 اگست تک ملتوی، واجد ضیاء بھی طلب

سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جن میں سے ایک (ایون فیلڈ ریفرنس) میں انہیں سزا سنائی جاچکی ہے—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت میں ہوئی، جہاں تفتیشی افسر محبوب عالم کا مکمل بیان ریکارڈ نہ ہوسکا، جس کے بعد سماعت پیر (20 اگست) تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

آج سماعت کے دوران تفتیشی افسر محبوب عالم نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا، تاہم یہ بیان مکمل نہ ہوسکا، جس کے بعد عدالت نے سماعت 20 اگست تک کے لیے ملتوی کردی، جہاں تفتشی افسر اپنا بیان مکمل کرائیں گے۔

دوسری جانب عدالت نے پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو بھی 20 اگست کو طلب کرلیا۔

نواز شریف کو عدالت لانے کیلئے نئی حکمت عملی

نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت پہنچانے کے لیے آج نئی حکمت عملی اختیار کی گئی اور انہیں اڈیالہ جیل سے سیکیورٹی کے بڑے قافلے میں عدالت لایا گیا۔

قافلے میں بکتر بند گاڑی سمیت ایک لینڈکروزر بھی تھی، لیکن احتساب عدالت کے باہر موجود مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی بڑی تعداد کے پیش نظر خالی بکتربند گاڑی کو فرنٹ گیٹ سے عدالت لے جایا گیا جبکہ نواز شریف کو دوسری گاڑی میں عدالت کے اندر پہنچایا گیا۔

اس موقع پر احتساب عدالت کے باہر لیگی کارکنوں نے احتجاج کیا، ایک کارکن بکتر بند گاڑی پر چڑھ گیا اور نواز شریف کے حق میں نعرے لگائے۔

واضح رہے کہ مذکورہ کیس کی 13 اگست کو ہونے والی سماعت کے دوران نواز شریف کو سخت سیکیورٹی میں بکتر بند گاڑی میں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

نواز شریف کی صحافیوں سے غیررسمی گفتگو

سابق وزیراعظم نواز شریف نے سماعت کے بعد صحافیوں سے مختصر غیر رسمی گفتگو بھی کی، اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ 'کیا آپ قید تنہائی میں ہیں؟' جس پر نواز شریف نے جواب دیا کہ 'جی آپ کہہ سکتے ہیں'۔ 

ایک اور صحافی نے ان سے سوال کیا کہ 'کیا آپ مسجد جا کر نماز ادا کرتے ہیں؟' جس پر نواز شریف نے کہا کہ 'نماز سیل میں ہی ادا کرتا ہوں، باہر جانے کی اجازت نہیں'۔

مریم نواز سے ملاقات سے متعلق سوال پر نواز شریف نے جواب دیا کہ 'جس روز دیگر ملاقاتیوں سے ملاقات ہوتی ہے تو مریم سے بھی ملاقات ہوجاتی ہے'۔

نیب ریفرنسز کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔

اس کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو مجموعی طور پر 8 سال قید اور جرمانے جبکہ ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی اور وہ اس وقت جیل میں ہیں۔

دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے، جو اس وقت زیرِ سماعت ہیں۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔

نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے، جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا تھا جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔

مزید خبریں :