بحرین میں اہم عہدوں پر فائز افراد نے ایگزیکٹ سے جعلی ڈگریاں لیں، رپورٹ

امریکی اخبار نے ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ بدنام زمانہ ایگزیٹ نے دنیا بھر کے 200 سے زائد جعلی اور گمنام یونیورسٹیز کی مدد سے دنیا کے 100 ممالک میں جعلی تعلیمی اسناد حاصل کرکے کروڑوں ڈالرز کمائے—فائل فوٹو۔

بدنام زمانہ ڈگری اسکینڈل میں ملوث ایگزیکٹ نے بحرین میں بھی جعلی ڈگریوں کا جال پھیلا دیا۔

بحرینی اخبار اخبارالخلیج کی جانب سے جاری تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مملکت کے اہم عہدوں پر کام کرنے والے ایشیائی، عرب اور کچھ مقامی شہریوں نے جعلی اور غیر مستند یونیورسٹیوں سے جعلی تعلیمی اسناد حاصل کیے ہیں۔

جعلی تعلیمی اسناد حاصل کرنے والوں میں ٹیچرز، انجیئنیرز، آئی ٹی ماہرین، بنکوں اور کمیونیکشنز کمپنیوں کے اہلکار شامل ہیں۔

ان کے علاوہ ہیومن ریسورسز کے اعلیٰ عہدیداران سمیت حکومتی اداروں اور نجی کمپنیوں کے کارکنان اور اعلیٰ افسران بھی شامل ہیں، جو پیچلرز اور ماسٹر کی جعلی اسناد کی مدد سے اعلیٰ اور حساس عہدوں پر فائز ہوئے۔

تحقیقی رپورٹ سے اندازہ ہوا ہے کہ یہ افراد بدنام زمانہ پاکستانی آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ سے رابطے میں تھے جو جعلی تعلیمی اسناد میں ملوث ہونے پر کئی ماہ قبل نہ صرف بندش کا شکار ہوئی، بلکہ اس کمپنی کو چلانے والے چیف ایگزیکٹیو سمیت درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جعلی تعلیمی اسناد حاصل کرنے والوں نے اپنے اسناد کی تصدیق کرانے کے لئے جعلی مہریں اور سرٹیفیکیٹس کی تیاری میں ملوث پائے گئے ہیں۔

اس سے قبل امریکی اخبار نے ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ بدنام زمانہ ایگزیٹ نے دنیا بھر کے 200 سے زائد جعلی اور گمنام یونیورسٹیز کی مدد سے دنیا کے 100 ممالک میں جعلی تعلیمی اسناد حاصل کرکے کروڑوں ڈالرز کمائے تھے، ان میں عرب ممالک بھی شامل ہیں۔

ایگزیکٹ کمپنی نے اپنے گاہکوں کو اپنے جال میں پھنسانے کے لئے انٹرنیٹ پر جعلی یونیورسٹیز کے ویب سائٹس قائم کرکے یہ تاثر دیا تھا کہ وہ عالمی شہرت یافتہ تعلیمی اداروں پر مشتمل ایک تعلیمی نیٹ ورک کے ساتھ کام کررہی ہے۔

ساتھ ہی اپنے گاہکوں کو یہ بھی تاثر دیا تھا کہ اس کی جانب سے جاری ہونے والے تعلیمی اسناد مختلف شعبوں میں بغیر کسی مشقت کے نوکری کے حصول کو یقینی بناسکتی ہے۔

تحقیقی رپورٹ میں نام لیے بغیر ان افراد کی فہرست بھی جاری کی جنھوں نے جعلی اسناد کی مدد سے ملک کے مختلف حکومتی اور نجی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔

مزید خبریں :