ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس : شعیب شیخ کو 20 سال کی مجموعی قید کی سزا


ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں شعیب شیخ سمیت دیگر ملزمان کو مجموعی طور پر20 سال قید کی سزا سنادی گئی۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سنایا۔

شعیب شیخ کو 4 مقدمات میں مجموعی طور پر 20 سال قید اور 12 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے، تمام سزاؤں کا اطلاق ایک ساتھ ہو گا یعنی شعیب شیخ کو 7 سال کیلئے جیل جانا ہوگا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد چوہدری ممتاز حسین نے ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ سمیت 23 ملزمان کو مختلف مقدمات میں مجموعی طور پر 20 سال قید کی سزا سنائی ہے جبکہ شعیب شیخ کی اہلیہ عائشہ شعیب شیخ سمیت 3 ملزمان کو بری کردیا گیا ہے۔

شعیب شیخ اور دیگر پر دفعہ 419 کے تحت 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔

اس کے علاوہ شعیب شیخ اور دیگر ملزمان پر دفعہ 420 کے تحت 3 سال قید 2 لاکھ روپے جرمانہ، دفعہ 468 کے تحت 7 سال قید، 5 لاکھ روپے جرمانہ اور دفعہ 471 کے تحت 7 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔

20 صفحات پر مشتمل عدالتی فیصلے کے مطابق تمام سزاؤں کا اطلاق ایک ساتھ ہوگا جبکہ ملزمان کو منی لانڈرنگ اور الیکٹرانک کرائمز کے الزامات سے بری کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل ایگریکٹ جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج پرویز القادر نے بھی سنایا تھا جس میں انہوں نے شعیب شیخ سمیت تمام ملزمان کو بری کردیا تھا۔ بعد ازاں جج پرویز القادر نے رشوت لے کر ملزمان کو بری کرنے کا اعتراف کرلیا تھا۔

اس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی اپیل پر جب معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچا تو ہائیکورٹ نے معاملہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ بھیج دیا تھا اور جج کو ہدایت کی تھی کہ وہ دوبارہ حتمی دلائل سن کر فیصلہ کریں جس کے بعد دوبارہ حتمی دلائل ہوئے اور اب یہ فیصلہ سامنے آیا۔

عدالت میں اصل میں کیس جعلی ڈگری کی فروخت کا تھا تاہم استغاثہ نے عدالت میں اپنا کیس پیش کیا تھا کہ شعیب شیخ نے نہ صرف جعلی ڈگریاں فروخت کیں بلکہ دھوکہ دیا اور جعلی ناموں کے ساتھ لوگوں کو بے وقوف بنایا۔

ایگزیکٹ اسکینڈل

دنیا بھر میں جعلی ڈگری کا کاروبار کرنے والی کمپنی ایگزیکٹ کے کالے دھندے کا انکشاف 18 مئی 2015 کو امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے کیا۔

ایگزکٹ کا جعلی ڈگریوں کا اسکینڈل دنیا بھر میں پاکستان کے لیے بدنامی کا باعث بنا کیونکہ ایگزیکٹ جعلی ڈگریوں، پیسے چھاپنے اور لوگوں کو بلیک میل کرنے کا کاروبار دنیا بھر میں پھیلا چکی تھی۔

چیف جسٹس پاکستان نے بھی ایگزیکٹ کے بدنام زمانہ جعلی ڈگری اسکینڈل کا از خود نوٹس لے رکھا ہے۔

مزید خبریں :