20 اگست ، 2018
لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین نجم سیٹھی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جس کے کچھ دیر بعد ہی وزیراعظم عمران خان نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سابق صدر احسان مانی کو بورڈ کا نیا چیئرمین مقرر کرنے کا اعلان کیا تاہم بعد میں انہوں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ احسان مانی کو عہدے کے لیے نامزد کریں گے۔
عمران خان نے اپنے پہلے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ احسان مانی نے آئی سی سی میں پی سی بی کی نمائندگی کی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ احسان مانی 3 سال آئی سی سی کے خزانچی اور 3 سال سربراہ رہے، چیئرمین پی سی بی کے منصب کیلئے وہ وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
بعد ازاں دوسرے ٹوئیٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم چیئرمین پی سی بی کے لیے آئینی طریقہ کار کے مطابق چلیں گے جس کے تحت وہ احسان مانی کو بورڈ آف گورنر کے لیے نامزد کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ احسان مانی کو الیکشن لڑ کر چیئرمین پی سی بی بننا ہوگا۔
عمران خان کی جانب سے چیئرمین نامزد ہونے کے بعد احسان مانی نے کہا کہ میرا وژن وہی ہے جو وزیراعظم عمران خان کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا مقصد نچلی سطح سے پاکستان کرکٹ کو بہتر کرنا ہے، ہم وزیراعظم کے وژن کے مطابق ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے کو بہتر کریں گے۔
سابق آئی سی سی صدر نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ پاکستانی کرکٹ دنیا میں سب سے بلندی پر ہو۔
اس سے قبل اپنے ٹوئٹر پیغام میں نجم سیٹھی نے اپنے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ نئے وزیراعظم کے حلف لینے کا اانتظار کر رہا تھا۔
اپنے استعفے میں انہوں نے پی سی بی اور پاکستان کرکٹ کیلئے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننگ بورڈ کے ممبرز کی تعداد 10 ہے جس میں دو براہ راست وزیراعظم یعنی پی سی بی کا پیٹرن مقرر کرتا ہے جبکہ دیگر 8 ریجنز اور ڈپارٹمنٹ کی جانب سے منتخب ہوکر بورڈ کا حصہ بنتے ہیں۔
پی سی بی کے آئین کے مطابق چیئرمین پی سی بی کا عہدہ خالی ہونے کے چار ہفتوں کے اندر انتخابات کروانے ہوتے ہیں۔
چیئرمین کے انتخاب کی تاریخ پی سی بی کے الیکشن کمشنر جسٹس (ر) افضل حیدر مقرر کریں گے۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی کے ممبر گورننگ بورڈ اعجاز عارف مستعفی ہوگئے ہیں جن کو سابق وزیراعظم نے مقرر کیا تھا۔
خیال رہے کہ جیو نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ بطور وزیراعظم عمران خان بورڈ کے سرپرست اعلیٰ ہیں اور اگر وہ اپنے کسی شخص کو پی سی بی میں لانا چاہتے ہیں تو مجھے اشارہ کردیں میں استعفیٰ دے دوں گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ نیا چیئرمین مقرر کرنا پیٹرن ان چیف کا استحقاق ہے۔
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا آپ عمران خان کے آنے کے بعد چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے تو انہوں نے انتہائی محتاط انداز میں کہا تھا کہ 'میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنی ذات کی خاطر عدم استحکام اور انتشار سے دوچار نہیں کرنا چاہتا، اگر مجھے عمران خان یا ان کے کسی بھی مشیر کی جانب سے یہ اشارہ مل گیا کہ وہ مجھے چیئرمین کی حیثیت سے نہیں دیکھنا چاہتے اور اپنا آدمی لانا چاہتے ہیں تو میں از خود پاکستان کرکٹ بورڈ کو خیر باد کہہ کر گھر چلا جاؤں گا'۔
نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ کوئی ایسا قدم نہیں اٹھاؤں گا جس سے پی سی بی کو نقصان ہو، کرکٹ سے میری روزی روٹی وابستہ نہیں ہے، میں ٹی وی پر اپنا شو بھی شروع کرسکتا ہوں، میں نے کوئی کوئی غلط کام نہیں کیا ہے کہ گھبراؤں۔
2013 کے عام انتخابات کے نتیجے میں مسلم لیگ ن اقتدار میں آئی تو نواز شریف کے قریب سمجھے جانے والے نجم سیٹھی کو کرکٹ بورڈ کی ذمہ داری سونپ دی گئیں جو ان عام انتخابات کے موقع پر پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ تھے۔