28 اگست ، 2018
کراچی: بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ملزمان انور مجید اور عبدالغنی مجید کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
کراچی کی بینکنگ کورٹ میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی جہاں ایف آئی اے نے ملزمان انورمجید اور عبد الغنی مجید کو عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیس کا تفتیشی افسر کہاں ہے؟ جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ تفتیشی افسر اسلام آباد میں مصروف ہے جس کے باعث سیکنڈ تفتیشی افسر آیا ہے۔
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان سے تفتیش ہوچکی ہے لہٰذا عدالتی ریمانڈ پر بھیجا جائے جس پر عدالت نے ایف آئی اے کی استدعا منظور کرتے ہوئے انورمجید اور صاحبزادے عبد الغنی مجید کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
اس موقع پر ملزمان کے وکیل نے کہا کہ ملزمان کو جیل کے بجائے اسپتال منتقل کیا جائے تاہم بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس کی مزید سماعت4 ستمبر تک ملتوی کردی۔
صحافیوں کے انور مجید سے سوالات
قبل ازیں عدالت لائے جانے پر صحافیوں نے انور مجید سے سوال کیا کہ آپ کی شوگر ملوں پر چھاپا پڑا ہے؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ ایک شوگر مل پر چھاپا پڑا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انور مجید نے کہا کہ شوگر مل سے ملنے والا اسلحہ لائسنس یافتہ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ کے ضلع بدین میں ایف آئی اے اور رینجرز نے کھوسکی شوگر مل پر چھاپا مار کر ریکارڈز اور اسلحہ برآمد کیا تھا۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق چھاپہ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ملزم کی نشاندہی پر مارا گیا اور اومنی گروپ کی تمام 16 شوگر ملز کا مرکزی ریکارڈ بھی قبضے میں لیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کھوسکی شوگر مل سے 4 ایس ایم جی رائفلز اور 7 کلاشنکوف بھی ملی ہیں۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کررہی ہے جس میں نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی، اومنی گروپ کے انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید گرفتار ہیں جب کہ اسی کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور نے حفاظتی ضمانت حاصل کررکھی ہے۔