01 ستمبر ، 2018
اسلام آباد: نیب نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی منتقلی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے دائر کی گئی العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی منتقلی کی درخواست پر 7 اگست کو فیصلہ سنایا تھا جس میں دونوں ریفرنسز احتساب عدالت نمبر 2 جج ارشد ملک کی عدالت منتقل کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد دونوں ریفرنسز عدالت میں زیر سماعت ہیں۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریفرنس منتقلی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا جس میں نوازشریف اور احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کو فریق بنایا گیا ہے۔
نیب کی اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان کو سزا کے بعد دونوں ریفرنس زیر التواء تھے، ریفرنسز منتقلی کا فیصلہ دیتے وقت ریفرنسز کے حقائق کا درست جائزہ نہیں کیا گیا لہٰذا ہائیکورٹ کا دونوں ریفرنسز کی منتقلی کا فیصلہ برقرا رکھا نہیں جا سکتا۔
اپیل میں مزید کہا گیا ہےکہ نیب ہائیکورٹ کے فیصلے سے متاثرہ فریق ہے، نواز شریف کے خلاف دیگر دو ریفرنس جج محمد بشیر کو سماعت کے لیے واپس بھیجے جائیں اور انہیں سماعت جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔
واضح رہےکہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا تھا جس میں نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو مجموعی طور پر 8 سال قید اور جرمانے جبکہ ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنائے جانے کے بعد تینوں شخصیات اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔