03 ستمبر ، 2018
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں 5 فیصد سے زیادہ اضافے کو غیرقانونی قرار دے دیا۔
جسٹس عقیل احمدعباسی، جسٹس محمدعلی مظہر اور جسٹس اشرف جہاں پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے تین رکنی لارجر بینچ نے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔
واضح رہے کہ والدین کے وکلاء کا موقف تھا کہ اسکول اساتذہ کی تنخواہیں مجموعی اخراجات کا 50 فیصد بھی نہیں، اخراجات کے ساتھ اسکول کی آمدنی بھی دیکھنی چاہیے۔
والدین کے مطابق آئین کا آرٹیکل 38 تمام فریقین پر لاگو ہوتا ہے اور عدالت عظمیٰ بھی قرار دے چکی ہے کہ یہ منافع بخش کاروبار ہے۔
دلائل کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ فیسوں میں اضافے کا تعلق بنیادی حقوق سے ہے اور اضافے کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس ہونا چاہیے جبکہ متعلقہ قانون میں یہ نہیں لکھا کہ اسکولوں کو فیس میں سالانہ اضافے کا اختیار ہے۔
لارجر بنچ نے فیسوں میں اضافے کے خلاف والدین کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو آج سنایا گیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پرائیویٹ اسکولز 5 فیصد سے زیادہ فیس بڑھانے کے اہل نہیں ہیں۔