05 ستمبر ، 2018
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث العزیزیہ ریفرنس میں کل بھی واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے۔
احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز پر سماعت کی جس سلسلے میں نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے لایا گیا۔
سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے اعتراض کا جواب دے دیا اور پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی سے متعلق درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم نامہ عدالت میں پیش کردیا گیا۔
سردار مظفر عباسی نے موقف اختیار کیا کہ 'سپریم کورٹ نے 6 ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت دے رکھی ہے جبکہ ہائیکورٹ خواجہ حارث کے اعتراضات مسترد کرچکی ہے'۔
جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ 'یہ غلط بات ہے، ہمارے کوئی اعتراضات مسترد نہیں ہوئے بلکہ ہائی کورٹ نے درخواست نمٹانے ہوئے ہدایات جاری کیں'۔
خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ 'میں اپنا جواب الجواب دینا چاہوں گا'۔
جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیئےکہ 'ہائیکورٹ کے حکم نامے کی کاپی ہمارے سامنے آچکی ہے'۔
نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ 'عدالت کے سامنے دو فریقین ہیں، پراسیکیوٹر جو بات کہتے ہیں آپ وہ لکھ دیتے ہیں'۔
سماعت کے دوران خواجہ حارث کے اعتراض پر سردار مظفر کے جواب سے آخری پیرا حذف کردیا گیا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ 'ہم کہتے ہیں بیان میں تبدیلی کی گئی اور یہ کہتے ہیں کہ درستگی'۔
اس موقع پر جج احتساب عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 'تبدیلی اِن دنوں ویسے بھی ایک نعرہ ہے'۔
خواجہ حارث نے کہا کہ 'ہم بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ تبدیلی آگئی ہے'، جس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
نواز شریف کی کل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی کل (6 ستمبر) کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی گئی۔
جج احتساب عدالت محمد ارشد ملک نے نواز شریف کی درخواست پر استثنیٰ دیا۔
بعد ازاں عدالت نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، خواجہ حارث جمعرات کو بھی واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے
واضح رہے کہ کل اڈیالہ جیل میں نواز شریف سے ملاقاتوں کا دن ہے۔
نیب ریفرنسز کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔
اس کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو سزا سنائی جاچکی ہے اور وہ اس وقت جیل میں ہیں۔
دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے، جو اس وقت زیرِ سماعت ہیں۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔
نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے، جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا تھا جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔