18 ستمبر ، 2018
اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کراچی میں ڈکیتی کے دوران 10 سالہ بچی امل کی ہلاکت کا نوٹس لے لیا۔
چیف جسٹس نے معاملے کی سماعت کے لیے 25 ستمبر کی تاریخ مقرر کردی ہے۔
خیال رہے کہ جیو نیوز نے گزشتہ روز امل کی ڈکیتی کے دوران زخمی ہونے کے بعد نجی اسپتال اور ایمبولینس سروس کی غفلت اور لا پرواہی کا معاملہ اٹھایا تھا۔
گزشتہ ماہ 13 اگست کی شب کراچی میں ڈیفنس موڑ کے قریب اختر کالونی سگنل پر ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ایک مبینہ ملزم کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر موجود گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھی 10 سالہ بچی امل بھی جاں بحق ہوگئی تھی۔
امل کے والدین— عمر اور بینش— گزشتہ روز جیو نیوز کے مارننگ شو 'جیو پاکستان' کے مہمان تھے، جہاں انہوں نے اُس شب پیش آنے والے المناک واقعے کی تفصیلات بیان کی تھیں۔
امل کے والد عمر نے بتایا، 'اُس رات ہم کورنگی روڈ سے ایف ٹی سی کی طرف جارہے تھے، جیسے ہی سگنل بند ہوا تو ایک بندہ آیا اور مطالبہ کیا کہ سب چیزیں دے دیں'۔
انہوں نے بتایا کہ 'اس سگنل پر اُس وقت بہت رش تھا، اُس شخص نے میرا فون لیا، بینش کا بیگ لیا اور ہمیں کہا کہ شیشہ اوپر کرلو اور پھر وہ پیچھے چلا گیا'۔
عمر نے مزید بتایا کہ جب ہماری گاڑی چلی تو اچانک ہمیں گولی چلنے کی آواز آئی اور ہمیں لگا کہ ہماری گاڑی کی ونڈ اسکرین پر گولی لگی ہے، جب ہم نے پیچھے دیکھا تو جہاں امل اور ہماری چھوٹی بیٹی بیٹھی تھی، وہاں سیٹ پر خون تھا'۔
انہوں نے بتایا کہ 'ہمیں اندازہ نہیں ہوا کہ گولی کہاں لگی ہے، میں نے لوگوں سے درخواست کی، جس پر مجھے نکلنے کا راستہ مل گیا اور خوش قسمتی سے ہم 3 سے 5 منٹ میں قریب ہی واقع نجی اسپتال نیشنل میڈیکل سینٹر (این ایم سی) پہنچ گئے'۔
عمر کے مطابق 'اسپتال میں امل کو گلے میں ٹیوب لگائی گئی اور ماتھے پر پٹی رکھی گئی اور پھر انہوں نے ہمیں کہا کہ آپ کے پاس ٹائم نہیں ہے، بچی کو جناح اسپتال لے جائیں'۔
انہوں نے بتایا کہ این ایم سی والوں نے میڈیکولیگل کارروائی کی وجہ سے یہ کہا کیونکہ یہ پولیس کیس تھا، جس کے بعد انہوں نے خود سے چھیپا ایمبولینس کا انتظام کیا اور اپنی بیٹی کو جناح اسپتال لے کر گئے، لیکن تب تک وہ دم توڑ چکی تھی۔