09 اکتوبر ، 2018
کراچی: روپے کی قدر غیر مستحکم ہونے سے اوپن مارکیٹ میں ایک ہی روز میں 9 روپے 75 پیسے اضافے کے ساتھ ڈالر 134.50 روپے کا ہو گیا۔
انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 133 روپے 75 پیسے میں فروخت ہوتا رہا۔
واضح رہے کہ کل انٹر بینک میں ڈالر 124 روپے 25 پیسے کا تھا۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے ہوئی ہے، روپےکی قدر گرنے کی وجہ مبادلے کی مارکیٹ میں طلب و رسد کا فرق بھی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، تیل کے مہنگا ہونے سے زرمبادلہ ذخائر دباو کا شکار ہیں۔
مرکزی بینک کے اعلامیے کے مطابق روپے کی شرح مبادلہ میں کمی بیرونی کھاتوں میں عدم توازن دور کرے گی۔
اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ بینک صورت حال کی مسلسل کڑی نگرانی کرتا رہے گا اور ناخوشگوار اتار چڑھاؤ کی صورت میں مداخلت کے لیے تیار ہے۔
ڈالر کی قیمت میں اضافے سے مارکیٹ میں کافی غیریقینی کی صورتحال اور اتار چڑھاؤ دیکھا جارہا ہے۔
معاشی تجزیہ کار محمد سہیل کے مطابق ڈالر کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ حکومت کا آئی ایم ایف سے قرض لینے کا فیصلہ بھی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے انٹرسٹ ریٹ میں اضافہ اور دیگر اقدامات آئی ایم ایف میں جانے کی شرائط ہوتی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکج لینے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے وزیراعظم عمران خان نے فوری مذاکرات کی منظوری بھی دے دی۔
اس حوالے سے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ایسا پروگرام لینا چاہتے ہیں، جس سے معاشی بحران پر قابو پایا جاسکے اور جس کا کمزور طبقے پر کم سے کم اثر پڑے۔
یہ بھی یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر خزانہ اسد عمر آئی ایم ایف سے قرض لینے کی رپورٹس کی تردید کرتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اس وقت پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب ڈالر ماہانہ ہے۔