پاکستان
05 فروری ، 2012

امریکی ڈرونز پائلٹ نفسیاتی مسائل اور جذباتی انتشار کا شکار

امریکی ڈرونز پائلٹ نفسیاتی مسائل اور جذباتی انتشار کا شکار

کراچی… رفیق مانگٹ…امریکی ڈرونز جنگ نہ صرف پاکستان کی عوام پر برے نفسیاتی اثرات مرتب کر رہی ہے بلکہ امریکی ڈرونز پائلٹ بھی اس کے منفی اثرات سے محفوظ نہیں، ڈرونز جنگ ان میں ذہنی دباوٴ اورجذباتی انتشار کا باعث بن رہی ہے۔ڈرونز پائلٹوں کی کمی اور فوج کی طرف سے ان کے استعمال میں مسلسل اضافے کا تقاضا ڈرونز پائلٹس اور سینسرزآپر یٹرز کو کئی گھنٹے مسلسل کام پر مجبور کر رہا ہے ۔امریکی ڈرونز پائلٹ نفسیاتی طور میں” بقا کے الجھاوٴ‘existential conflict کا شکار ہو چکے ہیں۔ امریکی اخبار’بوسٹن گلوب‘ کی رپورٹ کے مطابقپاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرونز کے ذریعے ہل فائر میزائلوں کے حملوں کا بچوں اور بڑوں کی نفسیاتی مسائل اوراثرات پر بہت کچھ لکھا گیا لیکن افغانستان اور پاکستان کی فضاوٴں میں بغیر پائلٹ ہتھیار وں پر نظر رکھنے والے امریکی ڈرون پائلٹوں کی نفسیات پر ریموٹ کنٹرول جنگ کے اثرات پر بہت کم لکھا گیا۔امریکی ائیر فورس کے ایک ہزار سے زائد پائلٹ ان ریموٹ کنٹرول ڈرونز کو چلانے میں ہمہ وقت مصروف ہوتے ہیں۔گزشتہ سال ایئر فورس نے ان ڈرون پر کام کرنے والے عملے کی ذہنی اور جذباتی تبدیلیوں کا ایک مطالعہ کیا۔ سینئر ایئر فورس کے ماہر نفسیات کے مطابق افغانستان میں زمینی فوج کی معاونت فراہم کرنے والے ان ڈرونز پائلٹس اور سینسرزآپر یٹرز کے رویوں کا چھ ماہ تکمطالعہ کیا گیا ان کی شخصیت اور تناوٴ کی مختلف تبدیلیاں نوٹ کی گئیں۔ ان میں پاکستان، یمن، صومالیہ، اور ایران میں سی آئی اے کے خفیہ ڈرون پروگراموں پر کام کرنے والے پائلٹوں کوشامل نہیں کیا گیا۔46فی صد ڈرونز پائلٹوں میں ذہنی دباوٴکی سطح انتہائی بلند دیکھی گئی،29فی صد میں جذباتی ہیجان اور تھکاوٹ پائی گئی۔ اس کی زیادہ تر وجہ کئی گھنٹوں تک کام اور مسلسل شفٹوں میں کام کرنا بتائی گئی۔ ڈرونز پائلٹ کی کمی اور فوج کی طرف سے ان کے استعمال میں مسلسل اضافہ ان پائلٹوں میں ذہنی دباوٴ کی وجہ بن رہے ہیں۔ فوجی ماہر نفسیات اس حالت کو existential conflict. کو نام دیتے ہیں۔یہ نئی جنگی تکنیک ذہنی انتشار کا شکار بن رہی ہیں۔


مزید خبریں :