24 اکتوبر ، 2018
ریاض: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ترکی میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے واقعے نے پوری دنیا کو کرب میں مبتلا کر دیا ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا سرمایہ کاری اقدام فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کا قتل انتہائی سفاکانہ عمل تھا جس نے پوری دنیا کو کرب میں مبتلا کر دیا ہے۔
انہوں نے جمال خاشقجی کے قاتلوں کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ قاتلوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
سعودی ولی عہد نے کہا کہ حقائق جاننے اور مکمل تحقیقات کے لیے ترک حکومت کے ساتھ کام کر رہے ہیں لیکن چند عناصر سعودی ترک تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شاہ سلمان اور ترک صدر رجب طیب اردوان کی موجودگی میں کوئی دونوں ممالک کے تعلقات نہیں بگاڑ سکتا۔
شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ شدت پسندی کے خلاف جنگ اور اصلاحات کا عمل بلاتفریق جاری رہے گا۔
خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے سے لاپتہ ہو گئے تھے۔
ترک پولیس نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ جمال خاشقجی کو سعودی قونصلیٹ میں قتل کر دیا گیا ہے تاہم سعودی حکام کی جانب سے ایسی خبروں کی سختی سے تردید کی گئی۔
بین الاقوامی سطح پر دباؤ بڑھنے کے بعد سعودی عرب نے 20 اکتوبر کو اس بات کا اعتراف کیا کہ جمال خاشقجی سعودی قونصلیٹ میں جھگڑے کے نتیجے میں قتل ہو گئے ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے سعودی حکام کی اس وضاحت کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے قاتلوں اور واقعے کے تمام حقائق کو کو منظر عام پر لانے کا اعلان کیا۔
امریکا، برطانیہ اور اقوام متحدہ کی جانب سے بھی جمال خاشقجی کے قتل کی بھرپور مذمت کی گئی۔
دو روز قبل سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران جمال خاشقجی کے قتل کو سنگین غلطی قرار دیا جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل کو چھپانے کی بھونڈی حرکت کی۔
برطانوی ٹی وی نے دعویٰ کیا کہ جمال خاشقجی کے جسم کے اعضاء سعودی قونصلر جنرل محمد العتیبی کی رہائشگاہ میں واقع گارڈن سے برآمد ہو گئے ہیں۔