26 اکتوبر ، 2018
کراچی: رواں برس اگست میں کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران اہلکار کی گولی لگنے سے جاں بحق ہونے والی بچی امل کے والد نے تحقیقاتی رپورٹس کو پبلک کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکوائری کے نتیجے میں جو نئے مسائل سامنے آرہے ہیں ان کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔
جیو نیوز کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے امل کے والد عمر عادل کا کہنا تھا کہ 'میں سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے امل کے ساتھ ہونے والے حادثے کا سنجیدہ نوٹس لیا اور اس کی تحقیقات کا آغاز کیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور اس دوران بہت سے نئے مسائل اور معاملات بھی سامنے آرہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ان کا بھی احتساب ہونے کی ضرورت ہے۔
امل کے والد کا کہنا تھا کہ تمام رپورٹس آنے کے بعد اُن تمام لوگوں کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے جو اس حادثے کے ذمہ دار ہیں کیونکہ ہمارے یہاں اصول و ضوابط ہیں لیکن ان پر عمل نہیں کیا جاتا۔ اگر احتساب کا سلسلہ شروع ہوجائے گا تو پھر ان پر عمل بھی کیا جائے گا۔
عمر عادل کا کہنا تھا کہ انکوائری رپورٹس آنے کے بعد انہیں عوام کو بھی دکھانا چاہیے کیونکہ اگر مستقبل میں کسی کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے تو انہیں پتہ ہونا چاہیے کہ اس کو آگے کیسے لے کر جایا جائے گا۔
یاد رہے کہ رواں برس 13 اگست کی شب کراچی میں ڈیفنس موڑ کے قریب اختر کالونی سگنل پر مبینہ پولیس مقابلے میں ایک مبینہ ملزم کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر موجود گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھی 10 سالہ بچی امل بھی جاں بحق ہوگئی تھی۔
رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ امل کی موت پولیس اہلکار کی گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی، دوسری جانب بچی کے والدین کا موقف تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی بچی کو وقت پر طبی امداد نہیں دی تھی، جس کی وجہ سے وہ دم توڑ گئی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے 18 ستمبر کو واقعے کا نوٹس لیا تھا اور 25 ستمبر کو مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران پولیس ٹریننگ اور قواعد میں ضروری ترامیم، پرائیویٹ اسپتالوں میں زخمیوں کے علاج اور واقعے کے ذمہ داران کے تعین کے لیے ایک کمیٹی قائم کی تھی۔