08 نومبر ، 2018
سندھ کے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے رواں سال میں 24 مارچ کو سندھ کے تاریخی نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد میں پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل ) کا ایک میچ حیدرآباد میں کرانے کا اعلان کیا تھا،جس سے اندرون سندھ کے کرکٹ کے لاکھوں لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی اور انہوں نے میچ دیکھنے کے خواب بھی سجا لیے۔
حیدرآباد سمیت اندرون سندھ کے لاکھوں سندھیوں کے خواب شاید شرمندہ تعبیر نہ ہوسکے۔اس کی بڑی وجہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی عدم چسپی بھی ہو سکتی ہے لیکن سندھ کے کپتان بھی شاید سرکاری کاموں میں اتنا الجھے کہ اپنا وعدہ ہی بھول گئے۔
یقیناً پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن ان چیف سابق کرکٹر اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کوبھی نیاز اسٹیڈیم میں 14 جنوری سے 9 جنوری 1983 کو نیاز اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے جانے والی تاریخی ٹیسٹ میچ یاد ہوگا ۔
اس میچ میں پاکستان نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک اننگز 119 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی ۔ بلاشبہ اس میچ میں جاوید میانداد اور مدثر نذر نے تاریخی شراکت قائم کی لیکن اس میچ کی کامیابی کا ایک کردار عمران خان بھی تھے جنہوں نے دونوں اننگز میں 8 کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔
پاکستان سپر لیگ اگلے سال فروری اور مارچ میں کھیلا جائے گا لیکن نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد کی موجودہ صورتحال کو دیکھ کر لگتا ہے کہ شاید اس سال بھی پی ایس ایل کا انعقادشاید خواب ہی رہے۔
پندرہ ہزار تماشائیوں کے گنجائش رکھنے والے اسٹیڈیم کی حالت انتہائی خراب ہے، اگرچہ آؤٹ فیلڈ اور پچ کی حالت زیادہ بری نہیں ہے مگر شائقین اور کھلاڑیوں کے بیٹھنے کی جگہ خستہ حال اور تمام داخلی دروازے اور جنگلے ٹوٹ پھوٹ چکے ہیں۔
یہ اسٹیڈیم سندھ حکومت کی ملکیت ہے لیکن اسے 2007 میں ایک معاہدے کے تحت پاکستان کرکٹ بورڈ کی تحویل میں دیا گیا تھا ۔ معاہدے کے تحت بورڈ کو اسٹیڈیم کی اپ گریڈیشن کرنا تھی لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔
اب میونسپل کمیٹی قاسم آباد کے چیئرمین کاشف شورو کے حکم پر نیاز اسٹیڈیم پر تالے لگا دیے گئے ہیں۔
کمشنر حیدرآباد عباس بلوچ کا کہنا تھا کہ نیاز اسٹیڈیم کی بہتری کی ذمہ داری پاکستان کرکٹ بورڈ کی تھی ، نیاز اسٹیڈیم میں فلڈ لائٹس بھی لگنی تھیں ۔ عباس بلوچ کے مطابق میونسپل کمیٹی قاسم آباد کے پاس اتنے وسائل نہیں ہے کہ وہ ترقیاتی کام کود کراتے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے نیاز اسٹیڈیم میں پی ایس ایل کا میچ کرانے کا اعلان کیا تھا لیکن اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا۔
کمشنر حیدرآبادکے مطابق نیاز اسٹیڈیم کی حالت ایسی ہے کہ اگر ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جائے تو یہاں میچ منعقد ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعلی سندھ کے سامنے اس معاملے کو اٹھائیں گے اور سیکریٹری اسپورٹس سمیت دیگر شعبوں سے فنڈز لے کر کوشش کریں گے کہ اسٹیڈیم کی حالت بہتر کرلی جائے۔
نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد میں اسی طرح کی کوششیں کرکے 1987 کے ورلڈ کپ کے افتتاحی میچوں کا انعقاد ممکن بنایا گیا تھا ۔ اور یہاں پاکستان نے سری لنکا کو شکست دی ۔دیکھنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور وزیراعلی سندھ سندھ کے باسیوں کے خواب کو حقیقت کا روپ دینے میں کس حد تک سنجیدہ ہیں۔