پاکستان
Time 09 نومبر ، 2018

ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کو پارٹی سے نکال دیا


متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کو پارٹی سے نکال دیا، سابق سربراہ کی بنیادی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ بہادر آباد مرکز میں ہنگامی اجلاس بلا کر کیا گیا۔

کارکنوں کو فاروق ستار سے کسی قسم کا میل جول نہ رکھنے کی بھی ہدایت کردی گئی۔

رہنما ایم کیو ایم خواجہ اظہار الحسن کہتے ہیں کہ تنظیم کا طریقہ کار سب کو معلوم ہے، اصولوں سے انحراف کرنے والا پارٹی میں کیسے رہ سکتا ہے۔

ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا اجلاس ، کنوینر خالد مقبول صدیقی کی صدارت میں ہوا۔

اجلاس میں فاروق ستار کے بارے میں طویل مشاورت کی گئی جس کے بعد فاروق ستار کی بنیادی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں کارکنوں کو ہدایت کی گئی کہ اب فاروق ستار کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں رہا اس لیے اُن سے کسی قسم کا میل جول نہ رکھا جائے۔ 

ایم کیو ایم سے 39 سالہ رفاقت کو چند ٹھیکداروں نے ختم کردیا، فاروق ستار

رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ 'آج علی رضا عابدی بہت خوش ہیں، ان کا کہنا ہے کہ آج کے دن سے بچنے کیلئے میں نے پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے علم ہوا کہ آج میری ایم کیو ایم سے 39 سالہ رفاقت کو چند ٹھیکداروں نے ختم کردیا، 39 سالہ رفاقت کو آمروں ، قبضہ گیروں نے اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھایا،ان میں اتنی اخلاقی جرات بھی نہیں تھی کہ باقاعدہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا جاتا۔

فاروق ستار نے کہا کہ بہادرآباد میں قبضہ کرکے بیٹھے ہوئےعامر خان ، کنور نوید، فیصل سبزواری ، وسیم اختر ، خالد مقبول کی اخلاقی جرات کا آج یہ حال ہے کہ میری پارٹی رکنیت ختم کرنے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں، بہادر آباد والوں نے پارٹی پر قبضہ کر رکھا ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ وہ رابطہ کمیٹی کے اس نام نہاد فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، ان میں اتنا دم نہیں کہ یہ فیصلہ کا کارکنوں کے سامنے اعلان کرتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ غیر آئینی اور غیرقانونی اور پارٹی منشور کے خلاف ہے، کسی فریق کو سنے بغیر رکنیت ختم کرنا اتنی کیا عجلت تھی؟ ایک ہفتے پہلے کہا شوکاز نوٹس دیا ہے، جب میں نے کہا نہیں ملا تو دوسرا نوٹس بھیجا گیا، نوٹس کے بعد طریقہ کار کے مطابق میرا جواب سنا جاتا۔

فاروق ستار نے کہا کہ تنظیم بحالی کمیٹی جب سے بنی ہے کارکنوں میں ایک نیا جذبہ پیدا ہوا، ان کی من مانیوں اور مفادات پر مبنی فیصلوں سے کارکن مایوس ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایم کیوایم کے رہنما کنور نوید جمیل نے کہا تھا کہ خدشہ ہے فاروق ستار آئندہ سالوں میں ایم کیو ایم کا حصہ نہیں ہوں گے۔

جامعہ کراچی میں دعوت حلیم میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوید جمیل نے کہا تھا کہ فاروق ستار کے خلاف تنظیم ایکشن لینے جارہی ہے، ان کے بیان تنظیم کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

فاروق ستار کےایم کیوایم بہادر آباد گروپ کے ساتھ تعلقات سینیٹ الیکشن کے وقت سے کشیدہ ہیں اور انہوں نے رابطہ کمیٹی کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔

رواں برس فروری میں کامران ٹیسوری کا نام سینیٹ امیدوار کے طور پر سامنے آنے پر ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے تھے۔

اس کے بعد فاروق ستار کو عام انتخابات میں شکست ہوئی جس کے بعد ضمنی انتخابات میں انہیں پارٹی ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا تھا، انہوں نے ایم کیو ایم نظریاتی بنانے کا بھی اعلان کررکھا ہے۔

ڈاکٹر فاروق ستار پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کی پیشکش کا بھی دعویٰ کرچکے ہیں۔

مزید خبریں :