پاکستان
Time 14 نومبر ، 2018

مبینہ زہرخورانی سے بچوں کی ہلاکت: نجی اسپتال کے ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ بنانے کا فیصلہ


کراچی کے علاقے کلفٹن میں ریسٹورنٹ سے کھانا کھانے کے بعد مبینہ زہر خورانی کے نتیجے میں 2 بچوں کی اموات کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی اجلاس ہوا۔

اجلاس میں ممکنہ زہر خورانی سے بچوں کی ہلاکت کا سبب جاننے کیلئے نجی اسپتال کے ڈاکٹروں پر مشتمل بورڈ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس کے علاوہ ڈرائیور، متاثرہ بچوں کی والدہ اور ان کے شوہر کا بیان لے لیا گیا ہے جبکہ دیگر افراد کا بیان بھی لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کیس کی تحقیقات آگے بڑھانے کیلئے سوالنامہ بھی تیار کرلیا گیا ہے۔

اب تک کی تحقیقات کے مطابق ڈرائیور اور بچوں کی والدہ کے بیان میں کوئی تضاد نہیں پایا گیا جبکہ کیس کی تحقیقات کیلئے دیگر اہلخانہ کا بیان بھی لیا جائے گا۔

پنجاب فرانزک ایجنسی کو 30 نمونے موصول ہوگئے

پولیس حکام کے مطابق بچوں کی ہلاکت کی تحقیقات جاری ہیں اور کیمیکل کے نمونے مقامی لیبارٹریز اور لاہور میں پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی کو بھیجے گئے ہیں اور کیمیکل رپورٹ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی پولیس رپورٹ تیار ہوگی۔

پنجاب فرانزک ایجنسی کو 30 سمپل موصول ہوگئے ہیں، بھیجے گئے نمونوں میں ریسٹورنٹ سے اکٹھی کی گئی اشیاء شامل ہیں، نمونوں میں بچے کی قے کے اجزاء، دودھ اور دوسری خوراک کے سیمپل بھی ہیں۔

فرانزک ایجنسی کے ماہرین نے تمام اشیاء کا تجزیہ شروع کردیا ہے۔

اس سے قبل جناح اسپتال کے ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر شیراز نے بتایا تھا کہ مضر صحت کھانا کھاکر انتقال کر جانے والے بچوں کی میڈیکولیگل رپورٹ مکمل کرکے پولیس حکام کے حوالے کردی گئی ہے۔

میڈیکو لیگل رپورٹ کے مطابق دونوں بچوں کے جسم سے خون، کپڑوں اور اعضاء کے چھ نمونے حاصل کیے گئے ہیں۔

ایڈیشنل پولیس سرجن کے مطابق جاں بحق ہونے والے دونوں بچوں کے ناخن نیلے پڑ چکے تھے جن کی وجہ زہر خورانی اور بیماری بھی ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ واقعے کے بعد اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے فوڈ اتھارٹی کی نگرانی کے لیے 3 رکنی پارلیمانی کمیٹی قائم کی تھی، جس میں ڈاکٹر سہراب خان سرکی، سنجے پاروانی اور گنہور خان اصرار شامل ہیں۔ 

واقعے کا مقدمہ درج

اس سے قبل جاں بحق ہونے والے بچوں کے والد احسن نے ساحل تھانے میں واقعے کا مقدمہ درج کرادیا، جس میں 322 یعنی قتل بالسبب اور 272 یعنی زہر دیئے جانے سے متعلق دفعات شامل ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق بچوں کے والد کا کہنا ہے کہ اس کے بھائی سبحان نے بچوں اور ان کی والدہ کی طبیعت خراب ہونے اور احمد کے انتقال کا بتایا جس پر وہ لاہور سے کراچی آئے۔

احسن نے ایف آئی آر میں لکھوایا کہ ان کی اہلیہ کے مطابق وہ ہفتہ (10 نومبر) کو بچوں کو شام 5 بجے ایمیوزمنٹ پارک لے کر گئیں جہاں فوڈ اسٹال سے کینڈی اور چپس کھائے، جس کے بعد رات 11 بجے زمزمہ اسٹریٹ پر واقع ریسٹورنٹ سے کھانا کھایا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق احسن کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ اتوار (11 نومبر) کے دن 2 بجے بچوں اور ان کی طبیعت خراب ہوئی جس پر بھائی سبحان بچوں اور ان کو لے کر اسپتال پہنچے۔

تاہم اسپتال میں دونوں بچے دم توڑ گئے، جبکہ بچوں کی والدہ ابھی تک زیرعلاج ہیں۔

مزید خبریں :