Time 12 دسمبر ، 2018
پاکستان

سندھ میں گیس غائب، سی این جی اسٹیشنز ویران، بسیں غائب، شہری رُل گئے


کراچی: سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز کو غیر معینہ مدت تک گیس فراہمی کی بندش کے باعث کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا پہیہ جام ہوگیا، جس کے باعث بسوں سے دفاتر اور تعلیمی اداروں کو جانے والوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

سندھ سے گیس کہاں چلی گئی؟ سی این جی اسٹیشنز ویران ہوگئے،سڑکوں سے بسیں غائب ہوگئیں،شہری رل گئے، جو ایک دو بسیں چلیں ان کی چھتوں پر بھی جگہ کم پڑگئی۔

گیس کی بندش سے صوبے کی 70 فیصد صنعتیں بھی ٹھپ ہوگئیں، سوئی سدرن نے گیس فیلڈز میں تکنیکی خرابی کا دعویٰ کیا جو غلط نکلا۔

تین دن سے سی این جی غیر اعلانیہ بند تھی، پیر کی رات سوئی سدرن نے اعلانیہ غیر معینہ مدت کیلئے بند کردی اور جو صوبہ 70 فیصد گیس پیدا کرتا ہے وہاں گیس کے لالے پڑ گئے۔

سندھ کے سی این جی اسٹیشنز ویران ہوگئے،صبح عوام سڑکوں پر نکلے تو پبلک ٹرانسپورٹ غائب تھی، جو بسیں سڑکوں پر نظر آئیں ان کی چھتیں، شہد کی مکھیوں کے چھتے کے مناظر پیش کرنے لگیں۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے شہری دہائیاں دیتے رہے کہ کوئی ہمارا پرسان حال نہیں۔

حال صرف سی این جی کا ہی برا نہیں، سندھ کی صنعتیں بھی ٹھپ پڑی ہیں،گیس کا پریشر اتنا کم ہے کہ کام کا کوئی پریشر ہی نہیں بن رہا۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن سچ چھپارہا ہے، اصل کہانی سامنے نہیں لارہا۔

شہر میں چلنے والی اکا دکا بسوں میں بھی مسافروں کا بے انتہا رش دیکھنے میں آرہا ہے اور لوگ بسوں کی چھتوں اور پائیدان پر لٹک کر سفر کرنے میں مجبور ہیں، خصوصاً خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

شہر میں چلنے والی اکا دکا بسوں میں بھی مسافروں کا بے انتہا رش دیکھنے میں آرہا ہے—۔جیو نیوز اسکرین گریب 

سوئی سدرن کا مؤقف

ترجمان سوئی سدرن کا کہنا ہےکہ فنی خرابی پر گمبٹ اور کنرپسا گیس فیلڈ سے گیس کم سپلائی ہورہی ہے۔

ترجمان سوئی سدرن شہباز اسلام نے بتایا کہ سسٹم میں پہلے سے گیس کی کمی تھی اور فنی خرابی کی وجہ سے گیس کی مزید کمی ہوگئی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ریگولر گیس ملنے پر سی این جی سیکٹر کو گیس فراہم کردیں گے تاہم اولین ترجیح گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی ہے۔

سوئی سدرن کا دعویٰ غلط ہے: ذرائع

دوسری جانب ذرائع کاکہنا ہےکہ سندھ میں گیس بحران پر گیس فیلڈز میں تکنیکی فالٹ کا سوئی سدرن کا دعویٰ غلط ہے۔

اندسٹری کے ذرائع کے مطابق گمبٹ اور کنر پساکی گیس فیلڈز میں کوئی تکنیکی خرابی نہیں اور گیس پیداوار معمول کے مطابق ہے۔

علاوہ ازیں رہنما سی این جی ایسوسی ایشن شبیر سلیمان جی نے کہا ہے کہ سوئی سدرن قلت کا منطقی جواب نہیں دے رہی، ایل این جی سپلائی میں تعطل پر گیس سوئی نادرن منتقل کردی گئی۔

صدر کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد

کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر نے جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نےعدالت کےحکم کےتحت بسوں کو سی این جی پرمنتقل کیا۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ بند ہونے سےلوگ سڑکوں پر کھڑے ہیں، سڑکوں پر ہونا چھوٹی بات ہے، فاقہ کشی کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے گزشتہ روز کراچی سمیت سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشنوں کو گیس کی سپلائی غیر معینہ مدت تک بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

جبکہ بجلی پیدا کرنے والی صنعتوں کو گیس کی فراہمی بھی معطل کر دی گئی ہے۔سوئی سدرن گیس کمپنی کا کہنا ہے کہ سپلائی کم ہونے کے سبب کیپٹو پاور اور سی این جی سیکٹر گیس کی سپلائی بند کی جا رہی ہے۔

گیس کی بندش پر سی این جی ایسوسی ایشن نے کہا کہ اگر گیس بحال نہ ہوئی تو کراچی کی شارع فیصل بلاک کردی جائے گی۔

دوسری جانب صنعت کاروں نے بھی بڑی صنعتوں میں اہم ترین کیپٹو پاور کی گیس سپلائی منقطع کیے جانے پر شدید تنقید کی ہے اور اسے ملکی پیداوار اور ایکسپورٹ پر کاری ضرب قرار دیا ہے۔

ماہرین کے مطابق سوئی سدرن نظام میں گیس چوری اور ضیاع ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا ہے اور انتظامیہ صورتحال کو کنٹرول نہیں کر پا رہی۔

ماہرین کے مطابق 70 فیصد گیس پیدا کرنے والے صوبہ سندھ کی تاریخ میں پہلی بار سی این جی غیر معینہ مدت تک بند ہو رہی ہے ۔

ایسوسی ایشن رہنما کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن کی موجودہ انتظامیہ کا رویہ افسوس ناک ہے۔

مزید خبریں :