پاکستان
Time 03 جنوری ، 2019

فیصل واوڈا نے پیپلز پارٹی، ن لیگ کا مہمند ڈیم ٹھیکہ منسوخ کرنیکا مطالبہ مسترد کردیا

وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مہمند ڈیم کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا۔

اپنے بیان میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) ڈیمز کے خلاف سازش کر رہے ہیں، یہ عناصر ڈیمز کو متنازع بنا کر ملکی ترقی کو روکنا چاہتے ہیں لیکن وہ ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ 'ڈیم، ملک اور میرے لیے زندگی ہے، اس سے قطعی طورپر پیچھے نہیں ہٹوں گا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم وہ نہیں جو کمیشن کے لیے کام کرتے ہیں، نہ ہم ایون فیلڈ اپارٹمنٹ بناتے ہیں اور نہ ہی گھر بیٹھے شوگر ملز بناتے ہیں'۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ  'ڈیم کے کنٹریکٹ میں ہر چیز میرٹ پر ہوئی ہے، اگر کسی کو تحقیقات کروانا ہے تو سو بسم اللہ'۔

واضح رہے کہ حال ہی میں رپورٹ سامنے آئی تھی کہ وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد کی ملکیتی کمپنی 'ڈیسکون' اور چین کی کمپنی چائنا گیزوبا پر مشتمل جوائنٹ وینچر نے مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکا حاصل کرنے کے لیے 309 ارب روپے کی بولی جیت لی ہے۔

عبدالرزاق داؤد نے وزیراعظم کا مشیر بننے کے بعد ڈیسکون کی چیئرمین شپ چھوڑ دی تھی اور اب ان کے بیٹے کمپنی کے چیئرمین ہیں۔

تاہم اس معاملے پر جیو نیوز کے پروگرام 'آپس کی بات میں' گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف نے اعتراض اٹھایا تھا کہ 'یہ ٹھیکا کس بنیاد پر دیا گیا؟ کیا یہ کرپشن نہیں؟'

جس پر عبدالرزاق داؤد نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'کابینہ میں شمولیت سے قبل انہوں نے تمام کاروباری عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'مہمند ڈیم کے ٹھیکے میں مفادات کا ٹکراؤ نہیں، بولی میں  شرکت حکومت میں شامل ہونے سے بہت پہلے کی تھی'۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی مہمند ڈیم کے ٹھیکے سے متعلق تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

پی پی رہنما فرحت اللہ بابر نے اپنے بیان میں اعتراض اٹھایا کہ 'کیا مخصوص کمپنی کو ٹھیکہ دینےکے لیے دوسری کمپنیوں کی پیشکش کو مسترد کیا گیا؟ اور کیا صرف ایک بولی کی سنوائی پپرا قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے؟'

فرحت اللہ بابر کا مزید کہنا تھا کہ 'ٹھیکا ملنے کے دو دن بعد تک ہم نے حکومت کی جانب سے وضاحت کا مطالبہ کیا، لیکن حکومت کی بھونڈی اور بے سروپا وضاحت سے مزید سنجیدہ سوالات پیدا ہوگئے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'کرپٹ عناصر چاہے کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں، پیپلز پارٹی ان کو بے نقاب کرتی رہے گی'۔

گذشتہ روز مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے بھی اس حوالے سے اعتراض اٹھایا تھا کہ 'کیا وزیراعظم کے مشیر کی کمپنی کو ڈیم کا کنٹریکٹ دینا اقربا پروری نہیں؟ اور یہ کنٹریکٹ کن اصولوں پر دیا گیا؟'

مرتضیٰ وہاب نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'پہلے تو کہا جاتا تھا کہ ہم اقربا پروری کا خاتمہ کریں گے، لیکن اب دوستوں کو نوازنے کے لیے یو ٹرن لیے جارہے ہیں'۔

مہمند ڈیم منصوبہ

مہمند ڈیم بنیادی طور پر سیلاب کو کنٹرول کرنے والا ڈیم ہے جس کی بجلی پیدا کرنے کی استعداد 800 میگاواٹ ہوگی۔

مہمند ڈیم میں 3 لاکھ کیوسک پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی اور اس کی تعمیر سے چارسدہ، پشاور اور نوشہرہ کو سیلاب سے محفوظ رکھا جاسکے گا۔

2003 میں اس منصوبے پر لاگت کا تخمینہ ایک ارب ڈالر تھا جو سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے اب 3 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔

انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیسکون کا شمار پاکستان کی ان چند ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ہوتا ہے جس کے آپریشن 7 ممالک میں ہیں اور اس کی سالانہ آمدن ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔

واضح رہے کہ مہمند ڈیم منصوبے کا سنگ بنیاد 2 جنوری کو رکھا جانا تھا، تاہم وزیراعظم کی مصروفیات کے باعث اسے ملتوی کردیا گیا تھا، اب یہ تقریب 13 جنوری کو ہوگی۔

مزید خبریں :