19 جنوری ، 2019
لاہور:وزیر اعظم عمران خان کے نوٹس لینے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر ساہیوال واقعے میں ملوث محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) پنجاب کے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا۔
ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب نے گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے اور یہ بھی بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب میانوالی سے لاہور آنے کے بجائے ساہیوال روانہ ہوگئے ہیں۔
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی نے کہا کہ وزیراعظم اس واقعہ پر بہت زیادہ افسردہ بھی ہیں اور فکرمند بھی، بچوں کا کوئی قصور نہ تھا، بچوں کو سپورٹ کیا جائے گا، وزیراعظم رحم دل انسان ہیں، بچوں کی دیکھ بھال حکومت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ساہیوال واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، وزیراعظم واقعے سے متعلق وزیراعلیٰ پنجاب سے رابطے میں ہیں، وزیراعظم نے فی الفور تحقیقات کراکے حقائق سامنے لانے کی ہدایت کی ہے۔
افتخار درانی نے کہا کہ بچوں والا معاملہ انتہائی دردناک ہے، لوگ حقائق جاننا چاہتے ہیں، پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی بنائی ہے جس کا جلد نتیجہ سامنے آئے گا، واقعہ کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، پولیس کی طرح پنجاب میں بھی اسکریننگ کا عمل جاری ہے، جو لوگ بہتر پرفارم نہیں کررہے یا جن کے ماضی داغدار ہیں ان کی نشاندہی کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ریفارمز بھی آجائیں گی اور پولیس بہتری کی جانب گامزن ہوجائے گی۔
سی ٹی ڈی کا مؤقف ٹھیک نہ ہوا تو نشان عبرت بنادیا جائے گا، فواد چوہدری
وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ساہیوال واقعہ پر بات کی، وزیراعلیٰ پنجاب کو فوری طوری ساہیوال پہنچنے کی ہدایت کی گئی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ فوری طور پر حقائق سامنے لائے جائیں، سی ٹی ڈی کا مؤقف اگر ٹھیک نہ ہوا تو انہیں نشان عبرت بنایا جائے گا، جو بھی حقائق ہوئے انھیں سامنے لایا جائے گا۔
ساہیوال میں جی ٹی روڈ پر اڈا قادر کے قریب سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 4 افراد کی ہلاکت معمہ بن گئی ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق 'ہفتے کی دوپہر 12 بجے کے قریب ٹول پلازہ کے پاس سی ٹی ڈی ٹیم نے ایک کار اور موٹرسائیکل کو روکنے کی کوشش کی، جس پر کار میں سوار افراد نے پولیس ٹیم پر فائرنگ شروع کردی، سی ٹی ڈی نے اپنے تحفظ کے لیے جوابی فائرنگ کی، جب فائرنگ کا سلسلہ رکا تو دو خواتین سمیت 4 دہشت گرد ہلاک پائے گئے جبکہ 3 دہشت گرد موقع سے فرار ہوگئے'۔
لیکن عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا نشانہ بنانے والی گاڑی لاہور کی جانب سے آرہی تھی، جسے ایلیٹ فورس کی گاڑی نے روکا اور فائرنگ کردی جبکہ گاڑی کے اندر سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق مرنے والی خواتین کی عمریں 40 سال اور 13 برس کے لگ بھگ تھیں۔
عینی شاہدین نے مزید بتایا کہ گاڑی میں کپڑوں سے بھرے تین بیگ بھی موجود تھے، جنہیں پولیس اپنے ساتھ لے گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے فائرنگ کے واقعے کے بعد زندہ بچ جانے والے بچوں کو قریبی پیٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، جہاں انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین کو مار دیا گیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق تھوڑی دیر بعد ہی سی ٹی ڈی پولیس بچوں کو اپنے ساتھ موبائل میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئی، جن میں سے ایک بچہ فائرنگ سے معمولی زخمی ہوا، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔
اس واقعے کے حوالے سے پہلے سی ٹی ڈی پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ کار میں اغوا کار سوار تھے جبکہ 3 بچوں کو بھی بازیاب کرالیا گیا ہے تاہم بعد میں ہلاک ہونے والوں کو دہشتگرد قرار دیا گیا۔