Time 24 جنوری ، 2019
بلاگ

تیسری قسط: جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیش رفت کس طرح ہوئی ؟

بینکوں سے اومنی گروپ کی شوگر ملوں کے نام پر لیے گئے اربوں روپے کے قرضے کا بڑا حصہ جعلی اکاؤنٹس میں منتقل کر کے بیرون ملک منتقل کیا گیا۔ فوٹو: فائل

میگا منی لانڈرنگ کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ بتاتی ہے کہ اس تمام غیر قانونی گورکھ دھندے میں اس خاندان کو فائدہ ہوا جس نے اومنی گروپ 'کارٹیل' تشکیل دیا۔

یہ بھی انکشاف ہوا کہ تمام جعلی اکاؤنٹس ان کی ترسیلات، نقد رقم جمع کرانے اور نکالنے کے عمل کی نگرانی سندھ بینک اور سمٹ بینک کے سربراہان بلال شیخ اور حسین لوائی خود کیا کرتے تھے۔

اسی ترتیب سے ان بینکوں کی مخصوص برانچوں کے منیجرز بھی جعلی اکاؤنٹس کی ترسیلات میں معاونت کرتے رہے، جے آئی ٹی میں شامل تفتیشی ماہرین نے رپورٹ میں بتایا کہ منی لانڈرنگ کے تین مرحلوں پر جانچ کی گئی تو پتہ چلا اسٹیٹ بینک کے مرتب کردہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان جعلی اکاونٹس کے ذریعے اومنی گروپ کے نیٹ ورک نے بہت منظم طریقے سے منی لانڈرنگ کی اور ثبوت صاف کرنے کی کوشش بھی کی ۔

کھوسکی شوگر مل سے ملنے والی کمپیوٹر ہارڈ ڈسک سے کک بیکس، رشوت میں دی گئی رقوم اور غیرملکی ترسیلات کا انکشاف ہوا اور منی لانڈرنگ کے مراحل میں جعلی اکاؤنٹس میں رقم کو تقسیم کر کے چھوٹی ترسیلات کا طریقہ کار استعمال کیا گیا۔

رقم کو تقسیم کر کے، واپس لے کر اور دوبارہ جمع کرانے کے طریقے کو اختیار کر کے منی لانڈرنگ کے شک کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔

جعلی اکاؤنٹس: حیران کن اور دلچسپ کیس

بینکوں سے اومنی گروپ کی شوگر ملوں کے نام پر لیے گئے اربوں روپے کے قرضے کا بڑا حصہ جعلی اکاؤنٹس میں منتقل کر کے بیرون ملک منتقل کیا گیا۔

متحدہ عرب امارات کے شہری کے اکاؤنٹ میں رقوم منتقل ہونے کے ثبوت بھی ملے ہیں اور ایک ہی رقم کو منظم طریقے سے 27 مرتبہ مختلف اکاؤنٹس میں ترسیل کیا گیا۔

ان جعلی اکاؤنٹس میں براہ راست بڑی نقد رقوم نکالی اور جمع کرائی گئیں جس کا حجم 10 ارب روپے سے زائد ہے، ان رقوم کے لئے کئی مرتبہ نہ شناختی کارڈ استعمال کیے گئے اور کئی مرتبہ تو جعلی شناختی کارڈ استعمال کرنے کے ثبوت بھی ملے۔

سندھ کی کئی سرکاری شوگر ملیں انتہائی کم قیمت پر اومنی گروپ کو نیلام کی گئیں جس میں نیلامی کے قواعد کو نظرانداز کیا گیا اور سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

اومنی گروپ کے مختلف بینکوں سے 53 ارب روپے سے زائد قرض حاصل کیا گیا، جبکہ حکومت سندھ کی جانب سے ٹریکٹر اسکیم، گنے کے کاشتکاروں ، کیپٹو پاور پلانٹس اور بیمار صنعتی یونٹس کے لیے 11 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی جاری کی گئی جس میں 7 ارب روپے اومنی گروپ کارٹیل کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوگئے۔

جعلی اکاؤنٹس، جعلی کمپنیاں اور منی لانڈرنگ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گٹھ جوڑ کے ذریعے آسان قرض اسکیم کے تحت 3 ارب 72 کروڑ روپے کے قرضے لاڑ شوگر مل، چمبڑ اور ٹھٹہ شوگر مل کے بیمار صنعتی یونٹس کی بحالی کے لیے دیے گئے اور ان میں سے کئی یونٹس بند بھی کیے جاچکے ہیں۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں رئیل اسٹیٹ ایجنٹس اور بلڈرز کے ذریعے قیمتی سرکاری زمینیں اور املاک الاٹ کر کے اربوں روپے کک بیکس اور رشوت لینے کے انکشافات بھی کیے گئے ہیں، صرف اسٹیل مل کی زمین کے بدلے قومی خزانے کو 4 ارب 14 کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے کے شواہد ملے ہیں اس میں بھی عمیر ایسوسی ایٹس کا نام ہے جو اومنی گروپ کے آفس بوائے عمیر کے نام پر ہے جو بیرون ملک مقیم ہے۔ 

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی اس تفصیلی رپورٹ میں کئی راز ابھی تک راز ہی ہیں جنہیں شاید کسی مناسب وقت پر کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔