پاکستان
Time 09 فروری ، 2019

جعلی اکاؤنٹس کیس کے اہم ملزم اسلم مسعود کا راہداری ریمانڈ منظور

وفاقی تحقیقاتی ادارے نے عدالت میں ملزم کے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی تھی — فوٹو:فائل 

اسلام آباد: جعلی اکاؤنٹس کیس کے اہم ملزم اور اومنی گروپ کے سابق عہدے دار اسلم مسعود کا 16 فروری تک راہداری ریمانڈ منظور کر لیا گیا۔

اومنی گروپ کے سابق عہدے دار و ملزم اسلم مسعود کو راہداری ریمانڈ کیلئے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں بیماری کے باعث ایمبولینس میں لایا گیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے نے عدالت میں ملزم کے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی تھی جس پر عدالت نے 16 فروری تک راہداری ریمانڈ منظور کر لیا۔

عدالت نے ملزم کو اس عرصے کے دوران کراچی کی متعلقہ کورٹ میں پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

یاد رہے کہ کہ اومنی گروپ کے سابق عہدے دار اسلم مسعود کو سعودی عرب سے انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرکے پاکستان لایا گیا تھا جنہیں گزشتہ روز اسلام آباد ائیرپورٹ پر ایف آئی اے نے گرفتار کیا تھا۔

جعلی بینک اکاؤنٹس کا پس منظر

ایف آئی اے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں جب کہ تحقیقات میں تیزی کے بعد سے اب تک کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آچکے ہیں جن میں فالودے والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹس سے بھی کروڑوں روپے نکلے ہیں۔

ملک میں بڑے بزنس گروپ ٹیکس بچانے کے لیے ایسے اکاؤنٹس کھولتے ہیں، جنہیں 'ٹریڈ اکاؤنٹس' کہاجاتا ہے اور جس کے نام پر یہ اکاؤنٹ کھولا جاتا ہے، اسے رقم بھی دی جاتی ہے۔

اس طرح کے اکاؤنٹس صرف پاکستان میں ہی کھولے جاتے ہیں اور دنیا کے دیگر حصوں میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں۔

منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کے سربراہ اور آصف زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی مجید کو سپریم کورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا جب کہ زرداری کے ایک اور قریبی ساتھی نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ہیں۔

اسی کیس میں تشکیل دی گئی جے آئی ٹی میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور پیش ہوچکے ہیں۔

سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کیس میں نیب کو کیس کی ازسرِ نور تفتیش کرنے اور جے آئی ٹی کی رپورٹ بھی نیب کو بجھجوانے کا حکم دیا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں کہا کہ نیب اس سارے معاملے کی ازسرِ نو تفتیش کرے اور اسے 2 ماہ میں مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے، تفتیش کے بعد اگر کوئی کیس بنتا ہے تو بنایا جائے۔

عدالت نے نیب کو بھی ہدایت کی کہ نیب جسے چاہے سمن کرکے تفتیش کیلئے بلا سکتا ہے۔

مزید خبریں :