17 فروری ، 2019
اسلام آباد: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان دو روزہ تاریخی دورے پر پاکستان پہنچ گئے۔
شہزادہ محمد بن سلمان کے طیارے کا پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی شایان شان استقبال کیا گیا اور فضا میں ہی پاک فضائیہ کے ایف 16 اور جے ایف 17 تھنڈر طیاروں نے شاہی طیارے کو اپنے حصار میں لیا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا نورخان ایئربیس پہنچنے پر وزیراعظم عمران خان، وفاقی کابینہ کے ارکان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور پاکستان میں سعودی سفیر نے پرتپاک استقبال کیا۔
وزیراعظم عمران خان خود گاڑی چلاکر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو وزیراعظم ہاؤس تک لیکر گئے۔
وزیراعظم ہاؤس میں مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے سعودی ولی عہد کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور دونوں ملکوں کے ترانے بجائے گئے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیراعظم ہاؤس میں پودا بھی لگایا۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا گیا۔وزیراعظم ہاؤس میں دیے گئے عشائیے میں دونوں ملکوں کے وفود نے شرکت کی۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی عشائیے میں شرکت کی۔
سعودی شاہی مہمان کی آمد کے موقع پر ان کے استقبال کے لیے اسلام آباد شہر کی مختلف سڑکوں پر خیرمقدمی بینرز آویزاں کیے گئے ہیں جن پر استقبالی کلمات اور دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات پر مبنی کلمات درج ہیں۔
شاہی ڈاکٹرز، شاہی سیکیورٹی، شاہی اسٹاف پر مشتمل 235 رکنی ٹیم پہلے ہی پاکستان پہنچ چکی ہے۔
قبل ازیں سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نور خان ایئربیس پہنچے جہاں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا۔
ذرائع کے مطابق سعودی عرب سے 19 رکنی اعلیٰ سطح کا وفد 2 خصوصی طیاروں سے نور خان ایئر بیس پہنچا، جن میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی شامل تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی وفد کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اسلام آباد پہنچایا گیا جب کہ نور خان ایئر بیس کی سیکیورٹی ٹرپل ون بریگیڈ نے سنبھال رکھی تھی۔
سعودی وفد کو پانچ تہوں پر مشتمل سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔
سعودی ولی عہد کے ذاتی استعمال کی اشیاء کے 80 کنٹینرز بھی پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے ذاتی استعمال کے لیے کچھ گاڑیاں سعودی عرب سے بھی پاکستان پہنچائی جاچکی ہیں۔
حکومت پاکستان نے وفد کے لیے 300 لینڈ کروزر گاڑیاں الگ سے حاصل کر رکھی ہیں۔
ذرائع کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو ائیر پورٹ سے وزیراعظم ہاؤس تک لے جانے کے لیے دو پلان بنائے گئے تھے جن میں وزیراعظم عمران خان سعودی ولی عہد کی گاڑی چلاتے ہوئے ایوان وزیراعظم جائیں گے یا پھر دونوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے وزیراعظم ہاؤس روانہ ہونا تھا تاہم وزیراعظم عمران خان خود چلاکر ولی عہد کو وزیراعظم ہاؤس لیکر گئے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی وزیراعظم عمران خان سے ون آن ون ملاقات اور پھر وفود کی سطح پر ملاقاتیں ہوں گی۔
سعودی مہمان کی صدر پاکستان، چیئرمین سینیٹ اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقاتیں ہوں گی جب کہ محمد بن سلمان کو پاکستان کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ بھی دیا جائے گا۔
سعودی ولی عہد کی سیکیورٹی کے لیے 123 شاہی محافظ پہلے سے ہی پاکستان میں موجود ہیں، وزیراعظم ہاؤس اور 8 نجی ہوٹلز کی سیکیورٹی پاک فوج کے سپرد کردی گئی ہے۔
وزیراعظم ہاؤس میں سعودی ولی عہد کی ورزش کے لیے جم بھی تیار ہو چکا ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران سعودی سرمایہ کاری کی کئی مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے جائیں گے۔
چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں تیل و گیس، توانائی، پن بجلی، معدنیات، خوراک و زراعت کے شعبے میں طویل المدتی منصوبے شروع کرنا چاہتا ہے۔
مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد کہتے ہیں سعودی عرب دفاع اور سیکیورٹی کے شعبوں میں بھی معاہدے کرنا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک سپریم کوآرڈینیشن کونسل بھی بنے گی جس کے سربراہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیر اعظم عمران خان ہوں گے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورے سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھلیں گی۔
اس کے علاوہ قطر، ملائیشیا، کوریا اور متحدہ عرب امارات بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔