18 فروری ، 2019
پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی کشیدگی کے اثرات پاکستان سپر لیگ پر بھی پہنچ گئے ہیں اور ٹورنامنٹ کے چوتھے دن پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس وقت شدید دھچکہ لگا جب پی ایس ایل کو کور کرنے والی بھارتی کمپنی نے کام کرنے سے انکار کردیا۔
آئی ایم جی نے تصدیق کی ہے کہ وہ سیاسی کشیدگی کے باعث ٹورنامنٹ کی کوریج سے دستبردار ہوگئے ہیں اور اس سلسلے میں آئی ایم جی نے پی سی بی مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ کو ای میل کے ذریعے آگاہ کردیا ہے۔
پی سی بی کے حد درجہ ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ارب پتی تاجر مکیش امبانی کی کمپنی آئی ایم جی سے پی سی بی نے ایک سال کیلئے سپر لیگ کی کوریج کا معاہدہ کیا تھا۔
پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے آئی ایم جی نے پی سی بی کو باضابطہ بتایا ہے کہ بھارتی حکومت نے ہمیں پی ایس ایل کور کرنے سے منع کردیا ہے اور ایسے میں ہمارے لئے ممکن نہیں ہے کہ ٹورنامنٹ میں مزید کام کرسکیں۔
پی سی بی نے ہنگامی صورتحال میں اوپن ٹینڈر کے ذریعے ایک اور کمپنی کو پی ایس ایل کا ٹھیکہ دے دیا ہے جس کے بعد یہ کمپنی بدھ سے شارجہ میں شروع ہونے والے ٹورنامنٹ کے دوسرے مرحلے میں کام کرے گی اور بقیہ ٹورنامنٹ کی کوریج بھی کرے گی۔
پی سی بی کے متبادل انتظام سے پاکستان سپرلیگ کی کوریج کی کوالٹی متاثر نہیں ہوگی۔
پی سی بی مکیش انبانی کی کمپنی کے خلاف معاہدے کی خلاف ورزی کرنے پر قانونی چارہ جوئی پر غور کررہی ہے جب کہ کریو میں کام کرنے والے کمنٹیٹرز اور ٹیکنیکل عملے کے لوگ فری لانس ہیں اس لئے وہ نئی کمپنی کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ کریو میں شامل بھارتی شہری پاکستان کیلئے سفر نہیں کریں گےجس کے بعد پاکستان سے مقامی عملے کی خدمات حاصل کی گئی ہے جب کہ کریو میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے باشندے بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ 2017 میں جب پاکستان سپر لیگ کا فائنل لاہور میں ہوا تھا تو ایک غیر ملکی کمپنی نے لاہور جاکر پروڈکشن کرنے سے انکار کردیا تھا۔
دوسری جانب پاک بھارت کشیدگی کے بعد بھارت میں ٹورنامنٹ کی کوریج روک دی گئی ہے اور بھارتی ویب سائٹ نے بھی پی ایس ایل کی کوریج اپنے صفحے سے ختم کردی ہے۔
بھارتی حکومت کے دباؤ پر براڈ کاسٹرز نے پی ایس ایل کا گزشتہ رات بلیک آؤٹ کرتے ہوئے لاہور قلندرز اور کراچی کنگز کے درمیان پانچواں میچ نشر نہیں کیا، اس سے قبل چینل پر اس میچ کی پروموشن کی جاتی رہی تھی۔
پی ایس ایل میچز براہ راست امریکا اور کینیڈا میں دکھانے کیلئے ویلو ٹی وی جب کہ بھارت میں ڈی اسپورٹس اور برطانیہ میں نشریات کیلئے ’ہم مصالحہ‘ نے حقوق حاصل کیے تھے۔