12 مارچ ، 2019
’سرفراز دھوکا نہیں دے گا‘ یہ ڈائیلاگ بھارتی اداکار اور مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان کی فلم’’پی کے‘‘ کے ہیں۔
یہ فلم 2014 میں ریلیز ہوئی تو اس وقت سے پاکستانی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کے ساتھ یہ ڈائیلاگ ’’سرفراز دھوکا نہیں دے گا‘‘ منسوب ہے اور اس وقت سے ہی کرکٹ شائقین اور مداحوں نے ان سے توقعات وابستہ کرلیں کہ ’’سرفراز دھوکا نہیں دے گا‘‘۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد کئی مواقع پر مداحوں کی توقعات اور امیدوں پر پورا بھی اترے لیکن پاکستان سپر لیگ میں سرفراز احمد کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ہمیشہ دھوکا دے جاتی ہے۔
سرفراز کی ٹیم ہر سیزن میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مداحوں کا دل تو ضرور جیت لیتی ہے لیکن فیصلہ کن معرکے میں ہمت ہار جاتی ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز دو بار پی ایس ایل کے فائنل میں پہنچی لیکن سرفراز کی ٹیم کو کبھی قسمت نے دھوکا دیا تو کبھی ان کی ٹیم نے۔ سرفراز کی ٹیم کا پاکستان سپر لیگ جیتنے کا خواب ابھی تک ادھورا ہے۔
آئیے پاکستان سپر لیگ میں سرفراز کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں۔
پاکستان سپر لیگ کا آغاز 2016 میں ہوا اور سرفراز کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی جارہی تھی۔ ان کی ٹیم کو کم تر سمجھا جارہا تھاجس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔
شاید کوئٹہ گلیڈی ایٹرز حکام کی جانب سے زیادہ تشہیری مہم نہ چلانا ہو یا وہ پی ایس ایل کی مہنگی ترین فرنچائز نہیں ہے لیکن ابھی تک خود کو ’’ڈراک ہارس‘‘ ثابت نہیں کرسکی۔
تاہم افتتاحی سیزن میں ان کے پلیئرز نے شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا جس سے ناقدین کے منہ بند ہوگئے اور دنیا کو بتایا دیا کہ’’ مہنگی ترین ٹیم‘‘ سے نہیں کھلاڑیوں کی کارکردگی سے میچ جیتا جاتا ہے۔
2016 سیزن میں احمد شہزاد، کیون پیٹرسن، کمارسنگاکارا، گرانٹ ایلٹ، اعزاز چیمہ، بلا ل آصف، بسم اللہ سمیت دیگر کھلاڑیوں نے بہترین کھیل پیش کیا اور کوئٹہ نے 9 میچز میں سے 7 میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے فیصلہ کن معرکے کیلئے کوالیفائی کیا۔
فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 7 وکٹوں پر 174 رنز بنائے لیکن اسلام آباد یونائیٹڈ نے مطلوبہ ہدف 4 کھلاڑیوں کے نقصان پر پورا کیا۔
سرفراز الیون کے احمد شہزاد، کمار سنگارا، پیٹرسن نے بہترین بیٹنگ کی لیکن ان کا بولنگ اٹیک، اسلام آباد یونائیٹڈ پر کامیاب حملہ نہ کرسکا اور اسلام آباد پہلی بار پاکستان سپر لیگ کا چیمپئن بن گیا۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم پاکستان سپر لیگ کے دوسرے سیزن 2017 میں بھی بہترین آغاز کرتے ہوئے چیمپئن بننے کیلئے پرعزم تھی۔
سیزن ٹو میں بھی کوئٹہ کو کیون پیٹرسن، رائیلی روسو، احمد شہزاد اور اسد شفیق کی خدمات حاصل تھیں جب کہ بولنگ اٹیک میں محمد نواز، ٹائمل ملز، ذوالفقار بابر اور سہیل تنویر شامل تھے۔
ان تمام کھلاڑیوں نےگزشتہ سیزن کی بہترین کارکردگی برقرار رکھتے ہوئے ٹیم کو کئی میچز میں فتوحات سے ہمکنار کیا اور ٹیم کو مسلسل دوسری بار فائنل میں پہنچایا۔
کوالیفائیر میں کوئٹہ نے پشاور زلمی کے خلاف ایک رن سے فتح حاصل کرکے براہ راست فائنل میں جگہ بنائی۔
ایونٹ کا فائنل لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں تھا اور ٹیم کے اہم کھلاڑی کیون پیٹرسن سمیت کئی غیر ملکی پلیئرز پاکستان کی سرزمین پر کھیلنے نہیں آئے۔
پی ایس ایل ٹو کے فائنل میں کوئٹہ کا مقابلہ پشاور زلمی سے تھا لیکن میچ توقع کے مطابق سنسنی خیز نہیں تھا۔
148 رنز کے تعاقب میں سرفراز کو ایک بار پھر ان کی ٹیم نے دھوکا دیا اور پوری ٹیم 90 رنز پر پویلین لوٹ گئی اور سرفراز کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔
2018 میں سرفراز کی ٹیم کوئٹہ کی کارکردگی پہلے کی طرح نہیں تھی، گزشتہ دو سیزن میں کوئٹہ کی ٹیم کا فائنل میں ہارنے کی وجہ سے ان مورال ڈاؤن نظر آیا۔
10 میچز میں سے صرف پانچ میں کامیاب اور 5 میں ناکام ہوئی۔ پہلے ہی میچ میں کراچی کنگز کے ہاتھوں 19 رنز سے شکست کھاگئی، دو میچز میں کامیابی کے بعد پھر دو میچز میں ہار گئی، پھر ایک ساتھ 3 میچز جیت کر پلے آف میں قدم رکھا۔
پلے آف اور فائنل کے میچز کا انعقاد لاہور میں ہوا اور پاکستان میں میچز ہونے کی وجہ سے کیون پیٹرسن اور شین واٹسن پھر نہیں آئے۔
ایلیمینیٹر میں کوئٹہ کو اعصاب شکن میچ میں پشاور کے ہاتھوں ایک رن سے شکست ضرور ہوئی لیکن اس میچ کو ٹورنامنٹ کا بہترین میچ قرار دیا گیا۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 157 رنز کا ہدف ملا تھا لیکن 133 رنز کے مجموعی اسکور پر کوئٹہ کے 8 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے تاہم انور علی کی جارحانہ اننگز کی بدولت کوئٹہ جیت کی پوزیشن میں آگیا تھا۔
میچ کے آخری اوور میں کوئٹہ کو فتح کے لیے 25 رنز درکار تھے۔ انور علی نے تین چھکے لگائے اور آخری گیند پر تین رنز کی ضرورت تھی لیکن میر حمزہ کے رن آؤٹ کی وجہ سے کوئٹہ پہلی بار ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہوئی۔
پاکستان سپر لیگ فور
پاکستان سپر لیگ سیزن فور میں سرفراز کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ایک پھر شاندار آغاز کیا اور پہلی بار چیمپئن بننے کیلئے پرعزم نظر آتی ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز پلے آف میں کوالیفائی کرنے والی پہلی ٹیم بننے کا اعزاز بھی حاصل کرچکی ہے جب کہ پوائنٹس ٹیبل پر 14 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست بھی ہے۔
کوئٹہ نے مسلسل چار میچز جیتے لیکن کراچی کنگز اور لاہور قلندرز نے کوئٹہ کی فتوحات کو بریک لگایا۔
دو میچز ہارنے کے بعد کوئٹہ دوبارہ کامیابی کی شاہراہ پر واپس آئی، کوئٹہ کو 9 میچز میں سے 7 میں کامیابی جبکہ 2 میچز میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
سرفراز کی ٹیم میں شین واٹسن، عمر اکمل، احمد شہزاد، رائیلی روسو، محمد نواز سمیت تمام پلیئرز جیت کیلئے سر دھڑ کی بازی لگا رہے ہیں۔
ایک موقع پر سرفراز نے لاہور قلندرز کیخلاف میچ میں آخری گیند پر چھکا مار کر ٹیم کو فتح دلائی۔
143 رنز کے تعاقب میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 19.5 اوررز تک 142 رنز بنائے تھے جب کہ اس کے 7 پلیئرز پویلین لوٹ چکے تھے۔ کوئٹہ کو جیت کیلئے ایک گیند پر ایک رن کی ضرورت تھی، کریز پر موجود کپتان سرفراز نے ذمہ دارنہ بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کو کامیابی دلائی۔
گزشتہ دو سیزن میں ٹیم کے اہم غیر ملکی کھلاڑی کیون پیٹرسن اور شین واٹسن پاکستان میں آکر کھیلنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ کیون پیٹرسن نے گزشتہ برس ہی اعلان کیا تھا کہ وہ اس ٹورنامنٹ کے بعد ہی کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کرلیں گے۔
تاہم رواں سیزن میں کوئٹہ کے اہم کھلاڑی شین واٹسن سمیت کئی غیر ملکی کھلاڑی پاکستان میں کھیلنے پہنچے ہیں۔
شین واٹسن 332 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والوں کی فہرست میں ٹاپ پر ہیں۔ خیال رہےکہ شین واٹسن نے پشاور زلمی کیخلاف 91 رنز کی اننگز کھیل کر کوئٹہ کو پلے آف میں پہنچایا۔
سرفراز کی ٹیم کی اس شاندار کارکردگی کے بعد توقع کی جاسکتی ہے کہ ان کی ٹیم اس بار اپنے کپتان ’’سرفراز کودھوکا نہیں دے گی‘‘ اور پی ایس ایل چیمپئن بننے کا خواب پورا کرے گی۔