Time 07 اپریل ، 2019
پاکستان

حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا ملبہ بھی ن لیگ اور سپریم کورٹ پر ڈال دیا

قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ شاہد خاقان عباسی کی وفاقی کابینہ نے کیا تھا، موجودہ حکومت نے تو سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کیا ہے: وفاقی وزیر صحت — فوٹو: پی آئی ڈی 

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کا ملبہ بھی مسلم لیگ (ن) اور سپریم کورٹ پر ڈال دیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی کا کہنا تھا کہ 28 فروری 2018 کو سپریم کورٹ نے حکومت کو ڈرگ پالیسی لانے کا ہدایت دی اور قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ شاہد خاقان عباسی کی وفاقی کابینہ نے کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 2001 سے ادویات کی قیمتیں نہیں بڑھی تھیں اور ڈالر مہنگا ہونے کا بھی اثر ہوا ہے، کابینہ سے منظوری کے بعد 14 نومبر 2018  کو سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ پالیسی پر عمل کریں اور موجودہ حکومت نے تو سپریم کورٹ کے حکم پر گزشتہ حکومت کے فیصلے پر عمل کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے قیمتیں برھانے کی مذمت کرتا ہوں، کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے اور کوئی بھی کمپنی حد پار کرے گی اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ 

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 37 دواساز کمپنیوں اور 150 سے زائد دوائیوں کی فہرست موجود ہے، جن کی پروڈکشن روک دی گئی ہے۔ 

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ادویہ سازکمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میں 100 فیصد ازخود اضافہ کردیا تھا جس کے بعد جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں بھی 400 روپے تک کا اضافہ کا ہوچکا ہے۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر ملک بھر میں کریک ڈاؤن شروع کررکھا ہے۔ 

گزشتہ روز ڈریپ نے غیرقانونی طور پر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والی 31 دوا ساز کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی تھی اور زائد قیمت وصولی پر 143 ادویات قبضے میں لی گئیں تھیں۔ 

ڈریب کے مطابق غیر قانونی اضافے پر ادویہ ساز کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی اور بھاری جرمانے کیے گئے۔

مزید خبریں :