13 اپریل ، 2019
مسلم لیگ ن کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ نیب اور نیازی کے گٹھ جوڑ میں ملک تباہ نہ ہو جائے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کے پرانے کیس میں تیزی کیوں آگئی ہے؟
انہوں نے کہا کہ جب عدالت نے نیب حکام سے پوچھا کہ حمزہ شہباز کی کس کیس میں گرفتاری مطلوب ہے تو جواب ملا گرفتاری مطلوب نہیں ہے۔ نیب نے عدالت میں کہا کہ حمزہ شہباز بھرپور تعاون کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب نے تین گھنٹے سوال جواب کے بعد پھر کہا کہ آپ کو 16 کو دوبارہ بلائیں گے، اب خبر آئی ہے کہ مجھے 15 اپریل کو بھی بلایا گیا ہے اور 16 کو بھی طلب کیا گیا ہے۔
حمزہ شبہاز نے کہا کہ اب میری بہنوں کو بھی طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں، کیا کسی مہذب معاشرے میں بہن بیٹیوں کو ایسے نوٹسز جاری کیے جاتے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ اب ایسی کیا بات آگئی ہے کہ نیب عدالت میں دیئے گئے مؤقف سے ہٹ گیا، اچھنبھے کی بات ہے کہ میری گاڑی کو ڈی جی نیب کے دفتر کے باہر پارک کرایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑا حیران ہوا جب کہا گیا کہ ڈی جی نیب لاہور مجھ سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ اس دفتر کی دودھ پتی بہت پسند کی جاتی ہے۔
ڈی جی نیب نے کہا میرے خلاف قرارداد واپس لے لیں نوٹس نہیں آئے گا: حمزہ شہباز
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ ڈی جی نیب لاہور نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں میری ڈگری سے متعلق قرارداد واپس لیں، مزید کہا کہ جعلی ڈگری سے متعلق قرار داد واپس لیں تو نوٹس نہیں آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی جی نیب نے کہا کہ بہت پریشان ہوں، قرارداد واپس لیں ایک ماہ تک نوٹس نہیں آئے گا، کہا گیا کہ مجھ پر بڑا دباؤ ہے اس لیے آپ لوگوں کو طلب کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا ڈی جی نیب نے کہا کہ آپ نے ضمانت کی درخواست کیوں دی، ہم تو آپ کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے، میں نے کہا آپ بلاتے آشیانہ میں اور گرفتار کرتے ہیں صاف پانی میں، اس پر ڈی جی نیب ہنسے۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ جو مجھے گرفتار کرنے آئے تھے انہوں نے بھی بڑی تقریر کی، سرسید احمد خان کے قصے بھی سنائے، عدالت سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے بلائیں، روز ان کے عقوبت خانوں میں لوگ جیتے اور مرتے ہیں، میں اپنے لیے نہیں ان مظلوموں کے لیے بات کر رہا ہوں جو عقوبت خانوں میں ہیں۔
جس طرح میری بیمار والدہ کو نوٹس دیا گیا، علیمہ خان سے بھی اثاثوں کا پوچھا جائے، رہنما ن لیگ
انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کو نوٹس جائے تو وہ قوم کی توہین ہے، کسی کی ماں بہن، بیٹی کو ہتھکڑی لگا جائے یا نوٹس جائے تو وہ توہین نہیں، یہ کونسے نئے پاکستان کا عمران خان بھاشن دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کونسا نیا پاکستان ہے جس میں 10 دن میں اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں کے 600 ارب روپے ڈوب گئے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ نواز شریف کی بیماری کا مذاق اڑایا گیا، عدالت نے جب کہا علاج کرائیں اس پر بھی طنز کیا گیا، آج فواد چوہدری کہتے ہیں کہ علیم خان کو ضمانت دو، یہ عدلیہ کو ڈیکٹییشن دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح میری بیمار والدہ کو نوٹس دیا گیا، علیمہ خان سے بھی اثاثوں کا پوچھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے خلاف انکوائری نعیم بخاری سے کروائی جاتی ہے جو تحریک انصاف کے حمایتی ہیں لیکن پشاور میٹرو میں اربوں روپے کے غبن سامنے آئیں تو کوئی پوچھنے والا نہیں۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ لوگ مہنگائی کی آگ میں اور عمران نیازی شریف خاندان کے بغض میں جل رہا ہے، عمران نیازی کے تمام وعدے ایک ایک کرکے جھوٹے ثابت ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آشیانہ اور صاف پانی کے الزام کی طرح منی لانڈرنگ کا الزام بھی غلط ثابت ہو گا، میں نے اپنی ایک ایک پائی ڈکلئیر کی ہے، عدالت مجھے اور نیب کو بلائے میں ایک ایک پائی کا حساب دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کا احتساب کیا جائے ورنہ نیب اور نیازی کے گٹھ جوڑ میں ملک تباہ نہ ہوجائے۔