’ہراسانی کے پہلے واقعے کے بعد علی کو معاف کر دیا تھا، دوسرا واقعہ دسمبر میں ہوا‘


گلوکار و اداکار علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگانے والی گلوکارہ میشا شفیع نے ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے ہراسانی کے پہلے واقعے کے بعد علی ظفر کو معاف کر دیا تھا لیکن پھر دوسرا واقعہ دسمبر میں ہوا۔

میشا شفیع نے ساتھی گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزام کے تقریبا ایک سال بعد پہلی بار میڈیا پر اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی وضاحت کی۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے میشا شفیع کا کہنا تھا کہ ہمیں عورتوں کے بولنے پر یقین کرنا چاہیے، فرق صرف یہ ہے کہ میں اپنے تجربے کے بارے میں بات کر رہی ہوں، شاید جس تجربے سے میں گزری ہوں باقی دونوں خواتین ’جن کے بارے میں علی ظفر کہہ رہے ہیں‘ نہ گزری ہوں۔

واقعہ کے عینی شاہد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر گلوکارہ کا کہنا تھا کہ شاید کسی نے دیکھا ہو اور شاید وہ سامنے آ جائے۔

میشا شفیع نے کہا کہ واقعہ کے بعد میں نہیں چاہتی تھی کہ علی ظفر کے ساتھ کام کروں لیکن آرگنائزرز کی درخواست پر علی ظفر کے ساتھ کنسرٹ میں پرفارم کیا۔

علی ظفر کو پیغام بھجوانے سے متعلق سوال پر میشا شفیع کا کہنا تھا کہ کنسرٹ کے بعد رضاکارانہ پیغام بھیجا یا نہیں دیکھنا پڑے گا۔

گلوکارہ نے مزید کہا کہ علی ظفر کے نمائندوں سے اس واقعے پر بات کی تھی مگر کوئی مثبت جواب نہیں ملا، علی ظفر کے نمائندوں کو کہا کہ ان کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتی، شکایت کرنے پر علی ظفر نے پیغام بھجوایا کہ گھر آ کر بات کریں، کہا گیا کہ اگر علی ظفر معافی مانگیں تو کیا آپ معافی قبول کریں گی؟ پھر وہی جواب دیا گیا کہ گھرمیں آکر ملیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کوڈھکے چھپے انداز میں حل کرنا چاہتی تھی، کوشش یہ تھی کہ معاملہ عوام کے سامنے نہ آئے، پہلے نمائندے کے ذریعے بتانے کی کوشش کی کوئی حل نہ نکلا تو معاملہ عوام کے سامنے لے آئی۔

میشا شفیع نے کہا کہ جب میں نے ٹوئٹ کیا تو اس کے بعد مجھ سے رابطہ کیا گیا کہ معاملہ حل کرتے ہیں مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ کس طرح معاملے کو حل کرنا ہے، میں اس وقت بولی جب مجھے لگا کہ مجھے اپنے آپ کو بھی دیکھنا ہے۔

علی ظفر کے خلاف شواہد موجود ہونے سے متعلق سوال پر میشا شفیع کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کئی گواہ ہیں، عدالت میں ہم اپنے گواہ پیش کریں گے۔

گلوکارہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ میں نے یہ سارہ عرصہ بہت آرام سے گزارا ہے بلکہ اس دوران میرے خلاف سوشل میڈیا پر کھلم کھلا مخالفت کی گئی اور میری کردار کشی کی گئی لیکن میں نے اور میری فیملی نے یہ سب برداشت کیا کیونکہ تبدیلی اتنی آسانی سے نہیں آتی۔

عدالت جانے سے متعلق سوال پر میشا شفیع کا کہنا تھا کہ مجھے عدالت نے بلایا ہی نہیں ہے، جب مجھے عدالت نے بلایا تو میں ضرور جاؤں گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز گلوکار علی ظفر جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کے واقعے پر گفتگو کرتے ہوئے رو پڑے تھے۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ میشا شفیع نے مجھ پر کیس کیا لیکن فیصلہ میرے حق میں دیا گیا، میرے خلاف سوشل میڈیا پر منظم مہم شروع کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سے لے کر دیگر بڑی کمپنیوں کو جو مجھے کام دیتے ہیں، انہیں ٹیگ کیا جاتا ہے تاکہ میرا کیرئیر ختم ہو جائے۔

گلوکار نے مزید کہا تھا کہ اگر میشا شفیع ایک قدم بڑھائیں تو میں 10 قدم بڑھاؤں، جس پر گلوکارہ کا کہنا ہے کہ علی ظفر نے معاملہ طے کرنے کی جو پیش کش کی ہے اس کی مجھے سمجھ نہیں آ رہی، اگر کوئی مجھے سمجھا سکے تو اس پر بات ہو سکتی ہے۔

مزید خبریں :