01 مئی ، 2019
لیگ اسپنر شاداب خان کی بیماری سے متعلق حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹر نے دانت میں تکلیف کے بعد ایک عام دندان ساز سے علاج کرایا اور ڈینٹسٹ کے آلات سے شاداب خان کے خون میں ہیپاٹائٹس سی کے وائرس کی تشخیص ہوئی۔
شاداب خان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر شاداب خان دانتوں کے کسی اچھے ڈاکٹر سے علاج کراتے تو انہیں ہیپاٹائٹس کا وائرس نہ لگتا، عام طور پر یہ وائرس حجام کی دکان اور ڈینٹسٹ کے آلات سے منتقل ہو جاتا ہے۔
شاداب خان کو گندے اور غیر معیاری آلات کے باعث ہیپاٹائٹس سی کے وائرس کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
دانتوں میں تکلیف کے بعد شاداب خان نے راولپنڈی کے جس ڈاکٹر سے رجوع کیا ان کے آلات سے یہ وائرس ان کے جگر پر حملہ آور ہوا۔
ورلڈ کپ روانگی سے قبل پی سی بی میڈیکل پینل نے جب تمام کھلاڑیوں کے خون کے نمونے لیے اور انہیں شوکت خانم اسپتال کی لیبارٹری میں ٹیسٹ کرایا گیا تو پی سی بی میڈیکل پینل کو پتہ چلا کہ نوجوان کرکٹر کے خون میں ہیپاٹائٹس سی کا وائرس موجود ہے جس کے بعد دوبارہ ٹیسٹ کروا کر اس کی تصدیق کی گئی تاہم اس کے لیے نیا سیمپل نہیں لیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شاداب خان نے بتایا کہ انہوں نے چند دنوں قبل دانت میں تکلیف کے بعد پنڈی میں ایک دندان ساز سے رجوع کیا تھا جس کے آلات سے وائرس نے حملہ کیا۔
پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن میں ڈاکٹر کی تشخیص کے بعد علاج شروع ہوچکا ہے۔ عام طور پر یہ علاج تین ماہ جاری رہتا ہے تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ پُرامید ہے کہ دو ہفتے میں اگر شاداب خان کو کمزوری محسوس نہ ہوئی تو وہ ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کر سکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شاداب خان روازنہ کی بنیاد پر تین ماہ تک دوائیں استعمال کریں گے۔ دو ہفتے بعد ہونے والے مزید ٹیسٹ سے یہ بھی پتہ چلے گا کہ خون میں ہیپاٹائٹس سی کے وائرس کی کتنی مقدار ہے اور اس کے اثرات کیا ہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ شاداب خان کا پی سی بی سے سینٹرل کنٹریکٹ ہے اور سینٹرل کنٹریکٹ میں یہ بات خاص طور پر بتائی جاتی ہے کہ کھلاڑی پی سی بی کے منظور شدہ اور بتائے ہوئے ڈاکٹروں سے ہی علاج کرائیں تاکہ ڈاکٹر کوئی ایسی دوا نہ دے دے جو قوت بخش ادویات کے زمرے میں آتی ہو۔
شاداب خان کے کیس میں لاپرواہی کا عنصر نمایاں ہے۔ 2007 میں شعیب اختر اور محمد آصف نے ایسے سپلیمنٹ کا استعمال کیا تھا جس سے دونوں کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا تھا اور انہیں ورلڈ کپ میں شرکت سے محروم ہونا پڑا تھا۔
یاسر شاہ نے بھی دوا کے استعمال میں لاپرواہی دکھائی تھی جس کے بعد ان کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔
پی سی بی کی جانب سے اسی بنا پر پاکستانی کھلاڑیوں کے خون کے ٹیسٹ کروائے گئے تھے۔ رپورٹس کے مطابق شاداب خان کے خون کے نمونے میں ہیپاٹائٹس کا وائرس پایا گیا تھا جس کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں چار ہفتے مکمل آرام کا مشورہ دیا اور ٹیم سے ان کا نام واپس لے لیا گیا تھا۔
انضمام الحق کا کہنا ہے کہ شاداب خان دورہ انگلینڈ میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ نہیں ہوں گے لیکن توقع کی جا رہی ہے کہ مکمل طور پر صحت یاب ہونے کے بعد وہ ورلڈ کپ کے لیے دستیاب ہوں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے شاداب خان کی جگہ لیگ اسپنر یاسر شاہ کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستانی ٹیم کا ورلڈ کپ میں پہلا میچ 31 مئی کو ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹرینٹ برج میں کھیلا جائے گا۔