09 مئی ، 2019
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اندرونی حلقوں سے ادارے کے نامزد چیئرمین شبر زیدی کی تقرری پر شدید مخالفت سامنے آرہی ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ایف بی آر کے گریڈ 22 کے افسران کی وزیراعظم سے ملاقات نہ ہوسکی جس کے بعد انہوں نے وزیراعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد سے ملاقات کی۔
ایف بی آر کے سینئر افسران نے شبر زیدی کے تقرر پر تحفظات سے آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ ایف بی آر کے اندر سے گریڈ 22 کا افسر چیئرمین تعینات کیا جائے۔
افسران کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان ایف بی آر کی مسلسل تضحیک کررہے ہیں اور وہ سینئر افسران کا مؤقف سننے کو تیار نہیں۔
اس موقع پر معاون خصوصی ارباب شہزاد نے ایف بی آر افسران کے تحفظات وزیراعظم کو پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر کے تقرر میں قواعد و ضوابط کا پورا خیال رکھا گیا، اس تقرری کے مخالفین میرٹ کے خلاف ہیں، شبر زیدی کو وزیراعظم اور کابینہ کی سلیکشن کمیٹی نے نامزد کیا اور تقرر پر کابینہ میں کوئی اختلاف نہیں۔
وفاقی وزیر قانون کا مزید کہنا ہے کہ شبر زیدی کوئی تنخواہ نہیں لیں گے اور اعزازی خدمات سرانجام دیں گے، مفادات کے ٹکراؤ کا دعویٰ غلط ہے۔
گزشتہ روز تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے دوران بھی نئے چیئرمین ایف بی آر کے تقرر کا معاملہ زیر بحث آیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران اراکین نے وزیراعظم سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے غیر منتخب لوگ آگئے ہیں، حکومتی پالیسیوں میں عوام کے نمائندوں کا کوئی کردار نظر نہیں آرہا، پارلیمنٹ میں اہل لوگ موجود ہیں اس لیے غیر منتخب لوگوں کو مسلط کرنا ناقابل قبول ہے۔
اراکین اسمبلی کی شکایات پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کو ٹھیک کرنا ہے، اپنے فیصلوں کی ذمہ داری لیتا ہوں، آپ کے تحفظات اپنی جگہ ٹھیک ہیں لیکن کچھ سخت فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔
وزیر اعظم سے نامزد چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی کل ملاقات بھی ہوئی تھی جس میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ بھی موجود تھے، اس موقع پر ایف بی آر کے امور پر بات چیت ہوئی اور وزیر اعظم نے شبر زیدی کو ایف بی آر میں اصلاحات سے متعلق اپنے وژن سے آگاہ کیا۔
شبر زیدی کون ہیں ؟
شبر زیدی ٹیکسیشن کے ماہر اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں اور وہ 2013 کے انتخابات سے قبل بننے والی سندھ کی عبوری حکومت میں وزیر بھی رہے ہیں۔
سید شبر زیدی کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں جن میں پانامہ لیکس، بلیسنگ ان ڈسگائس، آشور ایسٹس آف پاکستانی سٹیزنز اور پاکستان ناٹ اے فیلڈ اسٹیٹ شامل ہیں۔