24 مئی ، 2019
لاہور: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اعزازی چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم کا مقصد ٹیکس اکٹھا کرنا نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد معیشت کودستاویزی بنانا ہے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب میں اعزازی چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ہمارا المیہ ہے کہ ٹیکس نیٹ محدود رہا ہے، لوگوں کی سہولت کے لیے ایمنسٹی اسکیم کو سادہ اور آسان بنایا گیا ہے، ایمنسٹی اسکیم کا مقصد ٹیکس اکٹھا کرنا نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد اکانومی کودستاویزی بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بے نامی قانون کے تحت یہ اسکیم متعارف کرائی گئی ہے، بینکس بھی نظر رکھ رہے ہیں تاکہ بے نامی اکاؤنٹس کا خاتمہ ہو، یہ ایمنسٹی اسکیم بھرپور ہوگی لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں، ہمارا مقصد قطعی کسی کو ہراساں کرنا نہیں ہے اور افسران کو کہا ہے کہ کسی کو بلاوجہ تنگ نہ کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کو بتاناچاہتا ہوں کہ آپ کی رقم پاکستان میں محفوظ ہے، ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں خود بھی کلیئر ہوں اور ملک کی ترقی میں ساتھ دیں، یہاں صرف سیلز ٹیکس رجسڑڈ کی تعداد 43 ہزار ہے، ایک لاکھ کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں لیکن صرف 50 ہزار ٹیکس ریٹرن جمع کراتی ہیں۔
شبر زیدی کے مطابق پارلمنٹیرینز کا مسئلہ ہےکہ وہ بھی غیردستاویزی نظام میں شامل ہیں، پارلیمنیٹرینز کو پکڑنے کا مسئلہ نہیں بلکہ ہم نظام درست کرنا چاہتے ہیں، بےنامی لاء بنایا گیا لیکن ابھی تک اس پرعمل نہیں کیاگیا، ہم سب کے لئے ضروری ہے کہ بےنامی قانون کو سمجھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے بہت عام اور آسان اسکیم متعارف کروائی ہے، ٹیکس دہندگان اور انکم ٹیکس آفیسرز کے درمیان قربت نہیں ہونی چاہیے، کرپشن کا مسئلہ حل کرنے کے لیے سب کی رائے لینا چاہتا ہوں، مستقبل میں پاکستان سے باہر پیسہ لیکر جانا آسان نہیں ہوگا، پاکستان میں عوام کا پیسہ زیادہ محفوظ ہوگا۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ میرا ارادہ بندے کے بجائے ادارے کو پکڑنا ہے، اس طرح کسی ایک بندے کو پکڑنا مسئلے کا حل نہیں، چاہتا ہوں کہ جو انڈسٹری ٹیکس نہیں دیتی اسے پکڑیں، شوگر، پیپر، اسٹیل اور پراپرٹی سمیت سب کو ڈاکومینٹڈ کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دے ہے جس سے فائدہ اٹھانے کیلئے 30 جون تک کی مہلت دی گئی ہے۔
اسکیم کے تحت ملک اور بیرون ملک موجود رقوم اور جائیدادیں ظاہر کرنے پر 4 فیصد رقم جمع کرانی ہوگی، رقم ہر صورت میں بینکوں میں جمع کرانی ہوگی۔
پیسہ پاکستان نہ لانے پر 6 فیصد رقم قومی خزانے میں جمع ہوگی، جائیداد کی مالیت ایف بی آر ویلیو سے ڈیڑھ گنا زیادہ تسلیم کی جائے گی اور اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کیلئے ٹیکس ریٹرنز دینا لازمی ہوگا۔