03 جون ، 2019
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ججز کے خلاف ریفرنس کے معاملے پر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اجلاس کے فیصلوں پر بریفنگ دی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی سعودی عرب میں تقریر دھواں دار تھی اور وفاقی کابینہ نے وزیراعظم کو او آئی سی میں تقریر پر داد دی، ہر پالیسی میں پاکستان کا مفاد مد نظر رکھاجا رہاہے، وزیراعظم کی سرپرستی میں اسلام کا اصل چہرہ دنیا کو دکھایا جائے گا۔
فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجے گئے ریفرنس سے وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا گیا اور جن حقائق پر ریفرنس بھیجے گئے، اس پر وفاقی کابینہ کو بریفنگ دی گئی، اس موقع پر وزیراعظم نے عزم کا اعادہ کیا کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں۔
فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ ایسٹس ریکوری یونٹ کو ملی شکایت کو وزارت قانون کو بھجوایاگیا، وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کو شکایات موصول ہوئیں، لینڈ رجسٹری برطانیہ نے شکایت کی توثیق کی اور نوٹری پبلک کی مہریں لگیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو ریفرنس پر فیصلہ کرنا ہے، جو کہ حکومت کا ماتحت ادارہ نہیں ہے بلکہ غیرجانبدار فورم ہے، سپریم جوڈیشل کونسل عدلیہ سے متعلق شکایات پر فیصلہ کرنے والا فورم ہے، عدلیہ کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل ہی دیکھ رہی ہے تو یہ عدلیہ پر حملہ کیسے ہے؟
انہوں نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل جو فیصلہ کرے حکومت کو تسلیم ہوگا، عمران خان عدلیہ کو آزاد اورخودمختار بنانے کیلئے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن مگر مچھ کے آنسو بہارہی تھی، لندن کے صحت افزاء مقام سے مذمت کی جا رہی تھی اور کابینہ نے لندن جیسے صحت افزاء مقام سے عدلیہ بحالی کی باتیں کرنے والوں کی مذمت کی ہے، ہم نے بھٹو کے دیے آئین سے ہی یہ راستہ نکالا ہے اور پاکستان کا ہر شہری قانون کے تابع ہے۔
معاون خصوصی نے بتایا کہ بارشوں سے گندم کی فصل کو ہونے والے نقصان سے کابینہ کو آگاہ کیا گیا، بے موسمی بارشوں اور ژالہ باری سے فصلوں کو نقصان پہنچا، گندم کی خریداری کیلئے بار دانہ بھی پہلی بار بروقت ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں گندم کی خریداری شروع نہ ہونے پر کابینہ نے تحفظات کا اظہار کیا، سندھ میں گندم کی بوریوں سے ریت نکلنے کے اسیکنڈل پر کابینہ کو آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا ذمہ داروں کے خلاف اینٹی کرپشن نے کارروائی کی ہے۔
گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ہائیکورٹ کے 2 ججز کے خلاف حکومت نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیے تھے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ان ججز میں لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے ایک، ایک جج بھی شامل تھے، لاہور ہائیکورٹ کے سابق جج فرخ عرفان چونکہ سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی کے دوران استعفیٰ دے چکے ہیں، اس لیے ان کا نام ڈراپ کردیا گیا ہے۔
صدارتی ریفرنسز پر سماعت کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 14 جون کو طلب کرلیا گیا ہے اور اٹارنی جنرل کو نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل زاہد فخرالدین جی ابراہیم احتجاجاً مستعفی ہوگئے تھے۔
اس معاملے پر سینیٹ میں ججز کے خلاف حکومت کی جانب سے ریفرنس بھیجنے پر ججز کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور کی گئی۔
دوسری جانب ملک بھر کی بار ایسوسی ایشن میں صدارتی ریفرنس کے خلاف غصہ پایا جاتا ہے اور پاکستان بار کونسل نے اسی معاملے پر اہم ہنگامی اجلاس بھی 8 اور 9 جون کو طلب کر رکھا ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے ارکان پارلیمنٹ سے ججز کے خلاف ریفرنس بھینے پر صدر مملکت عارف علوی کے مواخذے کا مطالبہ کیا ہے۔