سندھ کا نئے مالی سال کا 12 کھرب 18 ارب روپے کا بجٹ پیش

تعلیم کیلئے 178 ارب، شہید اہلکاروں کے لیے ایک کروڑ اور ترقیاتی فنڈ کے لیے 283 ارب روپے مختص: وزیراعلیٰ نے بجٹ پیش کیا — فوٹو: فائل 

کراچی: صوبہ سندھ کا نئے مالی سال 20-2019 کا 12 کھرب 18 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا۔ 

سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیرصدارت ہوا جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا جن کے پاس صوبائی وزیر خزانہ کا قلمدان بھی ہے۔ 

سندھ حکومت نے نئے مالی سال 20-2019 کا 12 کھرب 18 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا۔ 

بجٹ پیش کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ نئے مالی سال میں بورڈ آف ریونیو کو وصولیوں کا ہدف 145 ارب مقرر کیا گیا ہے جب کہ 835 ارب روپے وفاق سے محصولات کی مد میں وصول ہوں گے اور یہ رقم مجموعی بجٹ کا 74 فیصد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ترقیاتی فنڈ کی مد میں 283 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ اس میں ضلع اے ڈی پی کے 228 ارب بھی شامل ہیں۔

مرادعلی شاہ نے بتایا کہ بجٹ میں تعلیم کے لیے 178 ارب روپےسے زائد فنڈ رکھے گئے ہیں اور یہ رقم پچھلے سال کے مقابلے 15 ارب زائد ہے، مینٹل ہیلتھ اور چائلڈ ہیلتھ کے لیے 27 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں مزید 6 چیسٹ پین یونٹ بھی قائم کیے جائیں گے، بجٹ میں ایچ آئی وی اور خون کے امراض کی تحقیقات کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ 

وزیراعلیٰ سندھ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ کو بورڈ فیس کی چھوٹ آئندہ سال بھی جاری رہےگی جب کہ پولیس کے شہید اہلکاروں کے لیے گرانٹ کی رقم 50 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے مقرر کردی گئی ہے۔ 

مراد علی شاہ نے بجٹ میں ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر کا بھی اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ کراچی کا سب سے بڑا انفراسٹرکچر پروجیکٹ ہوگا، موٹروے ایم نائن اور این فائیو کے لنک روڈ کی تعمیرکاآغازبھی آئندہ سال ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ناردرن بائی پاس پر مجوزہ 300 ایکڑ ماربل سٹی پروجیکٹ کا آغاز ہوگا جس پر مجموعی لاگت 2 ارب 40 کروڑ روپے ہوگی اور یہ  منصوبہ پانچ سال میں مکمل ہوگا۔

وزیراعلی کے مطابق کراچی میں نکاسی آب کے بڑے منصوبے ایس تھری کو وفاقی حکومت نے بجٹ سے نکال دیا ہے، 36 ارب روپے کے اس منصوبےکے لیے وفاق نے صرف 3 ارب 90 کروڑ روپے فراہم کیے ہیں۔

بجٹ دستاویز کے مطابق بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 26 ارب 86 کروڑ روپے، محکمہ زراعت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 8 ارب 40 کروڑ، محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کے لیے دو ارب روپے اور محکمہ صحت کے اسپیشل پروجیکٹس کےلیے 13 ارب پچاس کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق گرین پاکستان منصوبے کے لیے ایک ارب روپے، سندھ سے غربت کے خاتمے کے حوالے سے 12 ارب 30 کروڑ، ٹی پی تھری منصوبے کے لیے 5 ارب روپے، واٹر سپلائی، ڈرینج اور کچرا ٹھکانے لگانے کے لیے 22 ارب 95 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔ 

مزید خبریں :