10 جولائی ، 2019
بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی کا کہنا ہے کہ جذباتی بھارتی شائقین کو اپنا کرکٹ کلچر تبدیل کرنا ہوگا، ایک جیت پر بہت زیادہ خوشی اور ایک بڑی ہار پر کھلاڑیوں پر تنقید کا سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے۔
سیمی فائنل میں شکست کے بعد پریس کانفرنس میں ویرات کوہلی نے کہا کہ ایک گھنٹے سے کم وقت 45 منٹ کی خراب کرکٹ کھیل کر ہم نے اپنے مشن کو ختم کردیا، میں اس موقع پر دکھی ضرور ہوں لیکن نہ دنیا ختم ہوگئی ہے اور نہ ہم برباد ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب بڑے میچ میں 6 رنز پر 3 وکٹ گرجائیں تو پھر واپسی مشکل ہوجاتی ہے، دھونی اور رویندرا جڈیجا نے بہترین بیٹنگ کی، آخری 4 اوورز میں ہمیں جیت کی توقع تھی لیکن نیوزی لینڈ نے چھوٹے اسکور کے باوجود کمال بولنگ کی، نیوزی لینڈ کی ٹیم ذہنی طور پر مضبوط تھی اور انہوں نے اپنے اعصاب کو کنٹرول میں رکھا، میں نے جڈیجا کی اس سے بہترین اننگز نہیں دیکھی۔
ویرات کوہلی نے کہا کہ نیوزی لینڈ نے بہت اچھی بولنگ سے ہمیں دباؤ میں رکھا۔ایک سوال کے جواب میں ویرات کوہلی نے کہا کہ مجھے دھونی کی ریٹائرمنٹ کا علم نہیں ہے نہ ہی دھونی نے مجھ سے اس بارے میں کوئی بات کی تھی۔
کوہلی نے کہا کہ اب ہمارے لوگوں کو اپنے رویے کو تبدیل کرنا ہوگا، کسی بھی کام میں شدت پسندی درست نہیں، ایک خراب کارکردگی پر تنقید اور ایک اچھی کارکردگی پر ناچ گانے میں توازن پیدا کرنا ہوگا۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیم سن سے سوال کیا گیا کہ آپ کی کارکردگی سے ڈیڑھ ارب بھارتی آپ سے ناراض ہوں گے تو انہوں نے اس بات کو گول کرتے ہوئے کہا کہ اب ڈیڑھ ارب لوگوں کو ہمیں فائنل میں سپورٹ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 2015 اور 2019 کے فائنل میں فرق ہے، بولٹ اور ہینری کی بولنگ نے ہمیں جیت دلوائی، پچ مشکل تھی اور ہمیں اندازہ تھا کہ جیت کیلئے ہمیں وکٹیں لینی ہیں۔
ولیمسن نے کہا کہ ابتدائی وکٹیں ملنے کے بعد ہم نے تسلسل کو قائم رکھا، پچھلے فائنل کے مقابلے میں یہ فائنل اس لحاظ سے مشکل ہے کہ ہم آخری تین میچ ہار کر سیمی فائنل میں آئے تھے، نیوزی لینڈ نے بھارت کے خلاف جو کارکردگی دکھائی ہے اسے فائنل میں برقرار رکھنا ہوگا۔