کیا آپ 'فیس ایپ' سے جُڑے ان سیکیورٹی خطرات سے آگاہ ہیں؟

امریکی سیاست دانوں نے اس ایپ کو شہریوں کی معلومات جمع کرنے کا روسی ہتھکنڈا قرار دے کر تحقیقات کا مطالبہ کردیا— فوٹو: فائل

جوانی میں بڑھاپا آگیا، سوشل میڈیا پر نئی ایپ نے تہلکہ مچادیا، روسی انجینئرز کی تیار کردہ نئی ایپلی کیشن مشہور ہونے کے ساتھ متنازع بھی ہوگئی۔

امریکی سیاست دانوں نے اس ایپ کو شہریوں کی معلومات جمع کرنے کا روسی ہتھکنڈا قرار دے دیا۔ سوشل میڈیا پر انسانی تصاویر کی عمر بڑھانے اور گھٹانے کی وائرل ایپلی کیشن 'فیس ایپ' کے متعلق سیکیورٹی خدشات پر بحث گرم ہوگئی ہے۔

امریکی بزنس جریدے نے خبردار کیا ہے کہ ایپ کے ذریعے کمپنی کو دنیا میں تقریباً 15 کروڑ لوگوں کی تصاویر کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوگئی ہے۔

امریکی جریدے کے مطابق ایپ کو گوگل پلے سے 10 کروڑ سے زیادہ لوگ ڈاؤن لوڈ کرچکے ہیں جبکہ دنیا کے 121 ممالک میں یہ ٹاپ رینکنگ ایپ بن چکی ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کمپنی اپنی یادداشت میں محفوظ ان تصاویر کو جب چاہے جس مقصد کیلئے چاہے استعمال کرسکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایپ میں محفوظ ڈیٹا کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے کمپیوٹر پروگرام کو چہرہ کی شناخت کی تربیت دینے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

امریکی ریاست نیویارک سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹک سینیٹر چک شومر نے امریکا کی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) اور فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) کو خطوط لکھ دیے ہیں جن میں ان اداروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ روس میں تیار ہونے والی اس ایپ کیخلاف تحقیقات کا آغاز کریں۔

انہوں نے لکھا کہ یہ ایپ اسے استعمال کرنے والے صارفین کی تصاویر اپنے کلاؤڈ میں اپ لوڈ کرتی ہے اور صارفین سے ان کی نجی تصاویر اور ڈیٹا تک مکمل اور ناقابل تنسیخ رسائی کا تقاضہ کرتی ہے۔

سینیٹر شومر نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ یہ ایپ ڈیٹا تک ناقابل تنسیخ رسائی کی وجہ سے قومی سلامتی اور کروڑوں امریکی شہریوں کی نجی زندگی کیلئے خطرہ ثابت ہوسکتی ہے۔

انہوں نے ایف ٹی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کوئی راہ نکالے تاکہ امریکی شہری یہ ایپ استعمال نہ کرسکیں خاص طور پر سرکاری اور فوجی افسران اور اگر ایسا ممکن نہیں تو اس ایپ کے ساتھ جڑے سیکیورٹی خدشات سے لوگوں کو آگاہ کرنے کی مہم چلائی جائے۔

خیال رہے کہ ان دنوں فیس ایپ انتہائی مقبول ہے، ہالی وڈ اور بالی وڈ شخصیات بھی اپنی بڑھاپے کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کررہی ہیں۔

مزید خبریں :