Time 01 اگست ، 2019
پاکستان

اپوزیشن کا پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے 14 سینیٹرز کو بے نقاب کرنے کا اعلان



اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کیخلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی زیرصدارت اپوزیشن رہنماؤں ہنگامی اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ جن 14 سینیٹرز نے دھوکا دیا انہیں بے نقاب کیا جائے گا۔

اجلاس کے بعد چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ اجلاس میں پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے اراکین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ جن 14 ارکان نے اپنا ضمیر بیچا ان کی نشاندہی کریں گے، ہم اگلے ہفتے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائیں گے جس میں آج زیر بحث آنے والے آپشنز پر غور کریں گے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ سینیٹ کے ہر اجلاس میں بھرپور شرکت کریں گے، سینیٹ کے اجلاس میں آج ہونے والی ہارس ٹریڈنگ پر بات کریں گے۔

شہباز شریف نے الزام عائد کیا کہ سلیکٹڈ حکومت نے سینٹ کو بھی سلکیٹڈ کر دیا، خفیہ ووٹنگ میں 14 ووٹ کم پڑے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ برس جو دھاندلی زدہ الیکشن ہوئے تھے اس کی تاریخ آج دہرائی گئی ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ تمام جماعتوں نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ جن 14 ارکان نے ضمیر فروشی کی ہم ان کی نشاندہی کرکے عوام کے سامنے انہیں بے نقاب کریں گے۔

14 سینیٹرز نے پارٹی کی پیٹھ پر چھرا گھونپا ہم انہیں نہیں چھوڑیں گے، بلاول
متحدہ اپوزیشن متحد ہے ، سڑکوں اور پارلیمنٹ میں جدوجہد جاری رہے گی، بلاول بھٹو زرداری — فوٹو: اسکرین گریب

اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج سینیٹ میں جمہوریت پر کھلے عام حملہ کیا گیا، جب تحریک پیش کی گئی تو 64 سینیٹرز نے کھڑے ہوکر حمایت کی لیکن خفیہ رائے شماری میں تعداد کم ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ بعض اراکین کے انحراف کے باوجود 50 سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ کیخلاف ووٹ دیا لہٰذا اخلاقی طور پر چیئرمین سینیٹ کو اب بھی مستعفی ہوجانا چاہیے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ سینیٹ پر حملہ ہے جس کا حساب لیا جائے گا، ہم اپنی جماعت میں بھی دیکھیں گے کہ وہ کون تھا جو دباؤ میں آیا، کون تھا جس نے اپنا ضمیر بیچا، 14 سینیٹرز نے اپنی پارٹی کی پیٹھ پر چھرا گھونپا ہے ہم انہیں نہیں چھوڑیں گے۔

بلاول نے حکومت کو خبردار کیا کہ حکومت یہ نہ سمجھے کہ متحدہ اپوزیشن اس کا پیچھا چھوڑ دے گی، یہ سلسلہ جاری رہے گا، اے پی سی بلائی جارہی ہے، ہم یہ لڑائی سینیٹ میں لڑیں گے، سینیٹ میں اصلاحات لے کر آئیں گے، سینیٹ میں صاف و شفاف الیکشن کرانے کیلئے اصلاحات لے کر آئیں گے، رولز کو دیکھیں گے اور اس چیئرمین سینیٹ کا مقابلہ کریں گے۔

بلاول نے استفسار کیا کہ سینیٹر شبلی فراز کس چیز کی فتح پر ڈیسک بجا رہے تھے؟ کیا وہ ضمیر فروشی پر ڈیسک بجارہے تھے؟

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن متحد ہے ، سڑکوں اور پارلیمنٹ میں جدوجہد جاری رہے گی، آج جیت جاتے تو بھی جیت تھی لیکن ہار میں بھی ہماری جیت ہے کیوں کہ ہم نے ہار کر کٹھ پتلی سینیٹرز کو بے نقاب کردیا ہے۔

اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام کے مولانا اسد محمود نے کہا کہ سنیٹ میں بد ترین ہارس ٹریڈنگ کی گئی۔

انہوں نے کہ اکہ اپوزیشن کی تحریک پر 64 ووٹ پڑے، دباؤ کے تحت سینیٹرز نے فیصلہ بدلا، بتائیں طاقت کا استعمال ہوا یا پیسہ لگا؟

انہوں نے کہا کہ 25 جولائی 2018 کو جو دباؤ تھا وہی دباؤ اب بھی ہے لیکن ہم نے نہ اس دباؤ کو مانا اور نہ اب مانیں گے۔

خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی اور حکومت صادق سنجرانی کو بچانے میں کامیاب رہی۔

اپوزیشن 64 ارکان کی حمایت کے دعوے کرتی رہی مگر تحریک کی کامیابی کیلئے مطلوبہ 53 ووٹ بھی نہیں لے سکی، صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حق میں 50 ووٹ آئے اور تحریک عدم اعتماد کے خلاف 45 ووٹ ڈالے گئے، پانچ ووٹ مسترد ہوئے،100 اراکین نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف حکومت کی عدم اعتماد کی تحریک بھی ناکام ہوئی، مخالفت میں 32 ووٹ آئے،، اپوزیشن کے صرف 3 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔

مزید خبریں :